سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Horses, Races and Shooting
9. بَابُ : دَعْوَةِ الْخَيْلِ
9. باب: گھوڑے کی دعا کا بیان۔
Chapter: The Supplication Of The Horse
حدیث نمبر: 3609
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: انبانا يحيى، قال: حدثنا عبد الحميد بن جعفر، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن سويد بن قيس، عن معاوية بن حديج، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من فرس عربي إلا يؤذن له عند كل سحر بدعوتين: اللهم خولتني من خولتني من بني آدم، وجعلتني له، فاجعلني احب اهله، وماله إليه او من احب ماله واهله إليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ فَرَسٍ عَرَبِيٍّ إِلَّا يُؤْذَنُ لَهُ عِنْدَ كُلِّ سَحَرٍ بِدَعْوَتَيْنِ: اللَّهُمَّ خَوَّلْتَنِي مَنْ خَوَّلْتَنِي مِنْ بَنِي آدَمَ، وَجَعَلْتَنِي لَهُ، فَاجْعَلْنِي أَحَبَّ أَهْلِهِ، وَمَالِهِ إِلَيْهِ أَوْ مِنْ أَحَبِّ مَالِهِ وَأَهْلِهِ إِلَيْهِ".
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر عربی گھوڑے کو (یہاں مخاطب عرب تھے) (اس لیے آپ نے عربی گھوڑا کہا، لیکن مقصود راہ جہاد میں کام آنے والے گھوڑے ہیں، اس لیے ہر اس عمدہ گھوڑے کو خواہ کسی بھی ملک کا ہو جو جہاد کی نیت سے رکھا جائے اس دعا کی اجازت ہونی چاہیئے) ہر صبح دو دعائیں کرنے کی اجازت دی جاتی ہے (وہ کہتا ہے) اے اللہ! اولاد آدم میں سے جس کی بھی سپردگی میں مجھے دے اور جس کو بھی مجھے عطا کرے مجھے اس کے گھر والوں اور اس کے مالوں میں سب سے زیادہ محبوب و عزیز بنا دے یا مجھے اس کے محبوب گھر والوں اور پسندیدہ مالوں میں سے کر دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11979)، مسند احمد (5/162، 170) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3609 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3609  
اردو حاشہ:
(1) قرآن وحدیث سے صراحتاً ثابت ہوتا ہے کہ جانور بھی اپنی زبان میں کلام کرتے ہیں۔ چونکہ ہم ان کی زبان نہیں سمجھ سکتے‘ لہٰذا ہم انہیں بے زبان سمجھ لیتے ہیں۔ خصوصاً اللہ تعالیٰ سے تو ہر چیز ہی کلام کرتی ہے‘ لہٰذا حدیث میں کوئی اشکال نہیں۔
(2) رات کے آخری حصے میں کیونکہ یہ قبولیت دعا کا وقت ہوتا ہے۔
(3) عربی گھوڑے یہ الفاظ غالباً اس زمانے کے اعتبار سے ہیں ورنہ عجمی گھوڑا عجمی زبان میں دعا کرتا ہو گا۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3609   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.