مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5318
5318. ام المومنین سیدنا ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کی ایک عورت جسے سبیعہ کہا جاتا تھا، اس کا شوہر فوت ہو گیا جبکہ وہ حمل سے تھیں۔ انہیں سیدنا ابو سنابل ؓ نے پیغام نکاح بھیجا تو اس نے نکاح سے انکار کر دیا، اور کہا: اللہ کی قسم! وہ نکاح کے قابل نہیں ہوگی جب تک دو عدتوں میں سے لمبی عدت پوری نہ کرے، چنانچہ وہ چند راتیں ٹھہری کہ وضع حمل ہو گیا۔ پھر وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم نکاح کر سکتی ہو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5318]
حدیث حاشیہ:
ابوالسنابل نے عورت کویہ غلط مسئلہ سنا کر اس کو بہکایا کہ بالفعل وہ اپنا نکاح ملتوی کر دے تو اس کے عزیز و اقرباء جو اس وقت موجود نہ تھے آ جائیں گے اور وہ اس کو سمجھا بجھا کر مجھ سے نکاح پر راضی کر دیں گے۔
دو مدتوں سے ایک وضع حمل کی مدت ہے، دوسری چار ماہ دس دن کی مدت ہے۔
جس کے لیے ابو السنابل نے فتویٰ دیا تھا حالانکہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے اور بس۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5318