(مرفوع) اخبرني محمد بن قدامة، قال: اخبرني جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن ابي السنابل، قال:" وضعت سبيعة حملها بعد وفاة زوجها بثلاثة وعشرين او خمسة وعشرين ليلة، فلما تعلت تشوفت للازواج، فعيب ذلك عليها، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" ما يمنعها قد انقضى اجلها". (مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ، قَالَ:" وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِثَلَاثَةٍ وَعِشْرِينَ أَوْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، فَلَمَّا تَعَلَّتْ تَشَوَّفَتْ لِلْأَزْوَاجِ، فَعِيبَ ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا يَمْنَعُهَا قَدِ انْقَضَى أَجَلُهَا".
ابوسنابل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا کے شوہر کو مرے ہوئے ۲۳ یا ۲۵ راتیں گزریں تھیں کہ اس نے بچہ جنا پھر جب وہ نفاس سے فارغ ہو گئی تو اس نے (نئی) شادی کی تیاری کی اور اس کے لیے زیب و زینت سے مزین ہوئی تو اس کے لیے ایسا کرنا غیر مناسب سمجھا (اور ناپسند کیا) گیا اور اس کی شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کی گئی تو آپ نے فرمایا: ”جب اس کی عدت پوری ہو چکی ہے تو اب اس کے لیے کیا رکاوٹ ہے؟“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی وہ ایسا کر سکتی ہے یہ کوئی عیب و برائی نہیں ہے۔
وضعت سبيعة حملها بعد وفاة زوجها بثلاثة وعشرين أو خمسة وعشرين ليلة فلما تعلت تشوفت للأزواج فعيب ذلك عليها فذكر ذلك لرسول الله فقال ما يمنعها قد انقضى أجلها