(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا ابن جريج، قال: اخبرني ابن ابي مليكة، ان عائشة , قالت: افتقدت رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة , فظننت انه ذهب إلى بعض نسائه , فتجسست، ثم رجعت، فإذا هو راكع , او ساجد يقول:" سبحانك , وبحمدك لا إله إلا انت". فقلت: بابي وامي , إنك لفي شان، وإني لفي آخر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ , قَالَتْ: افْتَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ , فَظَنَنْتُ أَنَّهُ ذَهَبَ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ , فَتَجَسَّسْتُ، ثُمَّ رَجَعْتُ، فَإِذَا هُوَ رَاكِعٌ , أَوْ سَاجِدٌ يَقُولُ:" سُبْحَانَكَ , وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ". فَقُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي , إِنَّكَ لَفِي شَأْنٍ، وَإِنِّي لَفِي آخَرَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غائب پایا، مجھے گمان ہوا کہ آپ اپنی کسی بیوی کے پاس گئے ہوں گے، میں آپ کو تلاش کرنے لگی پھر میں لوٹی تو دیکھا کہ آپ رکوع یا سجدے میں ہیں، آپ کہہ رہے ہیں: «سبحانك و بحمدك لا إله إلا أنت» میں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کچھ کر رہے ہیں اور میں کچھ اور ہی گمان کر رہی تھی۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3414
اردو حاشہ: (1)”محسوس نہ کیا“ گویا نیند سے اچانک جاگیں تو آپ پاس نہ تھے۔ آپ نماز آہستہ پڑھ رہے تھے تاکہ ان کی نیند خراب نہ ہو۔ انہوں نے سمجھا کہ آپ کمرے میں نہیں۔ حجرے سے باہر نکل گئیں اور سن گن لی کہ کسی حجرے سے آپ کی آواز سنائی دے۔ (2)”رکوع یا سجدے میں“ گویا ان کی واپسی پر آپ نے سمجھ لیا کہ مجھے تلاش کرتی پھر رہی ہیں‘ لہـٰذا آپ نے اونچی آواز میں پڑھنا شروع کردیا۔ چونکہ مذکورہ دعا رکوع یا سجدے ہی میں ہوسکتی ہے‘ اس لیے اندازہ لگایا کہ آپ رکوع سجدے میں ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3414