سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: عورتوں کے ساتھ معاشرت (یعنی مل جل کر زندگی گزارنے) کے احکام و مسائل
The Book of the Kind Treatment of Women
4. بَابُ : الْغَيْرَةِ
4. باب: غیرت کا بیان۔
Chapter: Jealousy
حدیث نمبر: 3412
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يحيى هو ابن سعيد الانصاري، عن عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت، ان عائشة، قالت: التمست رسول الله صلى الله عليه وسلم، فادخلت يدي في شعره، فقال:" قد جاءك شيطانك". فقلت: اما لك شيطان؟ فقال:" بلى، ولكن الله اعانني عليه , فاسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: الْتَمَسْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَدْخَلْتُ يَدِي فِي شَعْرِهِ، فَقَالَ:" قَدْ جَاءَكِ شَيْطَانُكِ". فَقُلْتُ: أَمَا لَكَ شَيْطَانٌ؟ فَقَالَ:" بَلَى، وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ , فَأَسْلَمَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تفتیش کر رہی تھی چنانچہ میں نے اپنا ہاتھ آپ کے بالوں میں داخل کیا تو آپ نے فرمایا: تمہارے پاس تمہارا شیطان آ گیا ہے۔ میں نے عرض کیا: کیا آپ کا شیطان نہیں ہے؟ آپ نے فرمایا: کیوں نہیں، اللہ کی قسم، لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے محفوظ رکھا ہے لہٰذا میں اس سے محفوظ رہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16184) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3412 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3412  
اردو حاشہ:
(1) رات کو گھروں میں اندھیرا ہوتا تھا۔ روشنی کا انتظام نہیں ہوتا تھا۔ حضرت عائشہؓ کو آپ قریب محسوس نہ ہوئے تو انہوں نے ادھر ادھر ہاتھ مارنے شروع کردیے تاکہ آپ کو ٹٹولیں۔ انہیں وسوسہ ہوا کہ کہیں آپ اٹھ کر کسی اور بیوی کے گھر نہ چلے گئے ہوں۔ تبھی آپ نے شیطان کا ذکر فرمایا کیونکہ یہ وسوسہ شیطان کی طرف سے تھا۔
(2) کیوں نہیں فطری طور پر ہر انسان میں گناہ کا مادہ ہوتا ہے‘ قرآن کریم میں ہے: ﴿فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا﴾  (الشمس: 91/ 8) وہ شیطانی وساوس کی آماجگاہ ہے اور اس سے غلطی کا صدور ممکن ہے مگر جسے اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے‘ جیسے اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام  اور خصوصاً خاتم النبین کو شیطانی اثرات سے مکمل طور پر محفوظ فرمادیا تھا۔ ان کے معصوم ہونے کا بھی یہی مطلب ہے۔
(3) میں محفوظ رہتا ہوں بعض حضرات نے ماضی کے معنیٰ کیے ہیں میرا شیطان میرا مطیع ہوگیا ہے اس لیے وہ مجھے راہ راست سے ہٹانے کی قدرت نہیں رکھتا۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3412   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.