(قدسي) اخبرنا ابو بكر بن نافع، قال: حدثنا بهز، قال: حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يؤتى بالرجل من اهل الجنة، فيقول الله عز وجل: يا ابن آدم كيف وجدت منزلك، فيقول: اي رب خير منزل، فيقول: سل وتمن، فيقول: اسالك ان تردني إلى الدنيا، فاقتل في سبيلك عشر مرات، لما يرى من فضل الشهادة". (قدسي) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُؤْتَى بِالرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَا ابْنَ آدَمَ كَيْفَ وَجَدْتَ مَنْزِلَكَ، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ خَيْرَ مَنْزِلٍ، فَيَقُولُ: سَلْ وَتَمَنَّ، فَيَقُولُ: أَسْأَلُكَ أَنْ تَرُدَّنِي إِلَى الدُّنْيَا، فَأُقْتَلَ فِي سَبِيلِكِ عَشْرَ مَرَّاتٍ، لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت والوں میں سے ایک شخص اللہ کے سامنے پیش کیا جائے گا، اللہ اس سے کہے گا: آدم کے بیٹے! تم نے اپنا ٹھکانہ کیسا پایا؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! مجھے تو بہترین ٹھکانہ ملا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کہے گا تمہاری کوئی طلب اور کوئی تمنا ہو تو مانگو اور ظاہر کرو۔ وہ کہے گا: میری تجھ سے یہی تمنا و طلب ہے کہ تو مجھے دنیا میں دسیوں بار بھیج تاکہ (میں جاؤں) پھر تیری راہ میں مارا جاؤں۔ اس کی یہ تمنا شہادت کی فضیلت دیکھنے کی وجہ سے ہو گی“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3162
اردو حاشہ: ”ایک شخص“ یعنی شہید‘ جیسا کہ بعد والے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے اور سابقہ حدیث میں بھی ہے۔ اس صورت میں یہ پہلی حدیث کے موافق ہوجائے گی۔ یا کوئی عام جنتی جس نے کسی شہید کی فضیلت آنکھوں سے دیکھی ہوگی۔ اس صورت میں یہ پہلی حدیث کے متعارض ہوگی۔ تو ان میں تطبیق کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ ممکن ہے شہید کا معاملہ برزخ کا ہو اور اس آدمی کا جنت میں جانے کے بعد کا۔ واللہ اعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3162