Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
34. بَابُ : مَا يَتَمَنَّى أَهْلُ الْجَنَّةِ
باب: اہل جنت کی تمنا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3162
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُؤْتَى بِالرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَا ابْنَ آدَمَ كَيْفَ وَجَدْتَ مَنْزِلَكَ، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ خَيْرَ مَنْزِلٍ، فَيَقُولُ: سَلْ وَتَمَنَّ، فَيَقُولُ: أَسْأَلُكَ أَنْ تَرُدَّنِي إِلَى الدُّنْيَا، فَأُقْتَلَ فِي سَبِيلِكِ عَشْرَ مَرَّاتٍ، لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت والوں میں سے ایک شخص اللہ کے سامنے پیش کیا جائے گا، اللہ اس سے کہے گا: آدم کے بیٹے! تم نے اپنا ٹھکانہ کیسا پایا؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! مجھے تو بہترین ٹھکانہ ملا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کہے گا تمہاری کوئی طلب اور کوئی تمنا ہو تو مانگو اور ظاہر کرو۔ وہ کہے گا: میری تجھ سے یہی تمنا و طلب ہے کہ تو مجھے دنیا میں دسیوں بار بھیج تاکہ (میں جاؤں) پھر تیری راہ میں مارا جاؤں۔ اس کی یہ تمنا شہادت کی فضیلت دیکھنے کی وجہ سے ہو گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/صفات المنافقین 12 (2807)، (تحفة الأشراف: 336)، مسند احمد (3/131، 2030، 207، 239، 253) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3162 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3162  
اردو حاشہ:
ایک شخص یعنی شہید‘ جیسا کہ بعد والے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے اور سابقہ حدیث میں بھی ہے۔ اس صورت میں یہ پہلی حدیث کے موافق ہوجائے گی۔ یا کوئی عام جنتی جس نے کسی شہید کی فضیلت آنکھوں سے دیکھی ہوگی۔ اس صورت میں یہ پہلی حدیث کے متعارض ہوگی۔ تو ان میں تطبیق کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ ممکن ہے شہید کا معاملہ برزخ کا ہو اور اس آدمی کا جنت میں جانے کے بعد کا۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3162