سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
202. بَابُ : رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَاءِ بِعَرَفَةَ
202. باب: عرفات میں دعا میں دونوں ہاتھ اٹھانے کا بیان۔
Chapter: Raising The Hands In Supplicant At 'Arfat
حدیث نمبر: 3017
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، عن عمرو بن عبد الله بن صفوان، ان يزيد بن شيبان، قال: كنا وقوفا بعرفة مكانا بعيدا من الموقف فاتانا ابن مربع الانصاري , فقال: رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم إليكم يقول:" كونوا على مشاعركم، فإنكم على إرث من إرث ابيكم إبراهيم عليه السلام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ شَيْبَانَ، قَالَ: كُنَّا وُقُوفًا بِعَرَفَةَ مَكَانًا بَعِيدًا مِنَ الْمَوْقِفِ فَأَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِيُّ , فَقَالَ: رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُمْ يَقُولُ:" كُونُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ، فَإِنَّكُمْ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام".
یزید بن شیبان کہتے ہیں کہ ہم عرفہ کے دن عرفات میں موقف (ٹھہرنے کی خاص جگہ) سے دور ٹھہرے ہوئے تھے۔ تو ہمارے پاس ابن مربع انصاری آئے اور کہنے لگے تمہاری طرف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد ہوں، آپ فرماتے ہیں: تم اپنے مشاعر میں رہو کیونکہ تم اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی میراث کے وارث ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 63 (1919)، سنن الترمذی/الحج 53 (883)، سنن ابن ماجہ/الحج 55 (3011)، مسند احمد 4/137 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى3017زيد بن مربعكونوا على مشاعركم فإنكم على إرث من إرث أبيكم إبراهيم
   جامع الترمذي883زيد بن مربعكونوا على مشاعركم فإنكم على إرث من إرث إبراهيم
   سنن أبي داود1919زيد بن مربعقفوا على مشاعركم فإنكم على إرث من إرث أبيكم إبراهيم
   سنن ابن ماجه3011زيد بن مربعكونوا على مشاعركم فإنكم اليوم على إرث من إرث إبراهيم
   مسندالحميدي587زيد بن مربعكونوا على مشاعركم هذه فإنكم على إرث من إرث إبراهيم عليه السلام

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3017 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3017  
اردو حاشہ:
عرفات سارے کا سارا وقوف کی جگہ ہے۔ اگرچہ رسول اللہﷺ نے جبل رحمت کے قریب وقوف فرمایا تھا لیکن ہر شخص تو اس جگہ وقوف نہیں کر سکتا، لہٰذا جہاں کسی کو جگہ ملے وہیں ٹھہر جائے، ثواب میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3017   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1919  
´عرفات میں وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ کا بیان۔`
یزید بن شیبان کہتے ہیں ہمارے پاس ابن مربع انصاری آئے ہم عرفات میں تھے (وہ ایسی جگہ تھی جسے عمرو (عمرو بن عبداللہ) امام سے دور سمجھتے تھے)، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجا ہوا قاصد ہوں، آپ کا فرمان ہے کہ اپنے مشاعر (نشانیوں کی جگہوں) پر ٹھہرو ۱؎ اس لیے کہ تم اپنے والد ابراہیم کے وارث ہو۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1919]
1919. اردو حاشیہ: میدان عرفات سارا ہی محل وقوف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1919   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3011  
´عرفات میں کہاں ٹھہرے؟`
یزید بن شیبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عرفات میں ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے، جس کو ہم موقف (ٹھہرنے کی جگہ) سے دور سمجھ رہے تھے، اتنے میں ہمارے پاس ابن مربع آئے اور کہنے لگے: میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد بن کر آیا ہوں، آپ فرما رہے ہیں: تم لوگ اپنی اپنی جگہوں پر رہو، کیونکہ تم آج ابراہیم علیہ السلام کے وارث ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3011]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اکرم ﷺ پہاڑوں کے دامن میں چٹانوں کے پاس ٹھہرے تھے۔

(2)
حاجی کے لیے ضروری نہیں کہ عرفات میں اسی جگہ ٹھہرے جہاں رسول اکرم ﷺ ٹھہرے تھے بلکہ وادی عرفہ کو چھوڑ کر پورے میدان عرفات میں جہاں بھی جگہ ملے ٹھہر جائے۔

(3)
ہماری شریعت میں حج کے احکام و مسائل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شریعت کے مطابق ہیں۔
اہل عرب نے ان میں جو تبدیلیاں کرلی تھیں یا جو بدعات ایجاد کرلی تھیں رسول اللہﷺ نےاپنے عمل سے ان کی اصلاح کرکے صحیح طریقہ سکھا دیا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3011   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 883  
´عرفات میں ٹھہرنے اور دعا کرنے کا بیان۔`
یزید بن شیبان کہتے ہیں: ہمارے پاس یزید بن مربع انصاری رضی الله عنہ آئے، ہم لوگ موقف (عرفات) میں ایسی جگہ ٹھہرے ہوئے تھے جسے عمرو بن عبداللہ امام سے دور سمجھتے تھے ۱؎ تو یزید بن مربع نے کہا: میں تمہاری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجا ہوا قاصد ہوں، تم لوگ مشاعر ۲؎ پر ٹھہرو کیونکہ تم ابراہیم کے وارث ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 883]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ جملہ مدرج ہے عمرو بن دینار کا تشریحی قول ہے۔

2؎:
مشاعر سے مراد مواضع نسک اور مواقف قدیمہ ہیں،
یعنی ان مقامات پر تم بھی وقوف کرو کیونکہ ان پر وقوف تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام ہی کے دور سے بطور روایت چلا آ رہا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 883   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.