(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، عن سفيان، عن سلمة بن نبيط، عن ابيه، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب على جمل احمر بعرفة قبل الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُبَيْطٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ بِعَرَفَةَ قَبْلَ الصَّلَاةِ".
نبیط رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز سے پہلے ایک سرخ اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دیتے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 62 (1916)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 158 (1286)، (تحفة الأشراف: 1589)، مسند احمد (4/305، 306) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1916) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 344
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3011
´عرفہ کے دن اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ دینے کا بیان۔` نبیط رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفہ کے دن سرخ اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دیتے دیکھا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3011]
اردو حاشہ: مجمع زیادہ ہو تو آواز سب تک پہنچانے کے لیے کسی اونچی چیز پر چڑھ کر خطبہ دینا ضرورت ہے۔ رسول اللہﷺ نے حجۃ الوداع تقریباً پورے کا پورا اونٹ پر سوار ہو کر سر انجام دیا تھا تاکہ لوگ آپ کو دیکھ کر مناسک حج سیکھ سکیں۔ خطبے میں تو بدرجہ اولیٰ اونٹ پر سوار ہونے کی ضرورت ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3011
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1286
´عیدین میں خطبے کا بیان۔` نبیط رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے حج کیا اور کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اونٹ پہ خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1286]
اردو حاشہ: فائده: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد ابو داؤد میں ہیں۔ تاہم دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة، مسند الإمام أحمد بن حنبل: 19، 18/31 وسنن ابن ماجة للدکتور بشار عواد، حدیث: 1286) بنابریں روایت میں مذکور مسئلہ فی نفسہ درست ہے۔ واللہ أعلم
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1286