سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
197. بَابُ : التَّلْبِيَةِ بِعَرَفَةَ
197. باب: عرفہ میں تلبیہ پکارنے کا بیان۔
Chapter: The Talbiyah At 'Arfat
حدیث نمبر: 3009
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم الاودي، قال: حدثنا خالد بن مخلد، قال: حدثنا علي بن صالح، عن ميسرة بن حبيب، عن المنهال بن عمرو، عن سعيد بن جبير، قال: كنت مع ابن عباس بعرفات، فقال:" ما لي لا اسمع الناس يلبون؟ قلت: يخافون من معاوية، فخرج ابن عباس من فسطاطه، فقال:" لبيك اللهم لبيك، لبيك، فإنهم قد تركوا السنة من بغض علي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ:" مَا لِي لَا أَسْمَعُ النَّاسَ يُلَبُّونَ؟ قُلْتُ: يَخَافُونَ مِنْ مُعَاوِيَةَ، فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِنْ فُسْطَاطِهِ، فَقَالَ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ تَرَكُوا السُّنَّةَ مِنْ بُغْضِ عَلِيٍّ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ عرفات میں تھا تو وہ کہنے لگے: کیا بات ہے، میں لوگوں کو تلبیہ پکارتے ہوئے نہیں سنتا۔ میں نے کہا: لوگ معاویہ رضی اللہ عنہ سے ڈر رہے ہیں، (انہوں نے لبیک کہنے سے منع کر رکھا ہے) تو ابن عباس رضی اللہ عنہما (یہ سن کر) اپنے خیمے سے باہر نکلے، اور کہا: «لبيك اللہم لبيك لبيك» (افسوس کی بات ہے) علی رضی اللہ عنہ کی عداوت میں لوگوں نے سنت چھوڑ دی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5630) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3009 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3009  
اردو حاشہ:
معلوم ہوتا ہے کہ عرفات میں لبیک کہنے میں اختلاف ہوگیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ قائل تھے۔ ان کے سیاسی مخالفین نے دینی مسائل میں بھی ان کی مخالفت شروع کر دی، حالانکہ سیاسی مخالفت کا اثر مذہب اور مسلک پر نہیں پڑنا چاہیے۔ خیر! لبیک رمی تک وقفے وقفے سے کہتے رہنا چاہیے۔ عرفات ہو یا مزدلفہ۔ یہ جمہور کا مسلک ہے۔ بعض فقہائے، مثلاً: حسن بصری کے نزدیک یوم عرفہ کی صبح کے بعد لبیک نہیں کہنا چاہیے۔ اور بعض کے نزدیک وقوف شروع ہونے کے بعد لبیک ختم کر دیا جائے۔ مسلک جمہوری تائید صحیح احادیث سے ہوتی ہے، لہٰذا وہی درست ہے، باقی سب اقوال قیاسی ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3009   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.