الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:616
616- سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔یہ چیز سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف حجت ہے یعنی انہوں نے یہ جو کہا کہ میں نے ایک دیہاتی کی قینچی کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مروہ پہاڑ کے قریب چھوٹے کیے تھے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ یہ اس وقت ہواتھا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج تمتع کرنے سے منع کیا تھا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:616]
فائدہ:
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:
﴿ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِن شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لَا تَخَافُونَ﴾ (الفتح: 27)
”تم لوگ مسجد حرام میں ضرور داخل ہو گے، ان شاء اللہ اس حال میں کہ تم سرمنڈوائے اور بال تراشے ہو گے کسی کا خوف نہیں ہوگا“
قربانی کرنے کے بعد بالوں کو منڈوانا چاہیے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا: «حلق رسول الله فى حجته» ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے موقع پر اپنے سر کے بال منڈوائے“۔ [صحيح البخاري: 1726] تفصیل کے لیے بخاری (1726۔ 1730)
جانور ذبح کرنے سے پہلے اگر سرمنڈوالیا جائے تو یہ بھی صحیح ہے۔ «في حجته» [صحيح البخاري: 721]
عمرے کے بعد سر کے بال منڈوانا صحيح ہے۔ [صحيح البخاري: 1731]
اگر کسی کے سر کے بال نہیں ہیں؟ امام ابن المنذر نیشا پوری رحمہ اللہ نے فرمایا: اجماع ہے کہ گنجا (حج میں) بال مونڈتے وقت اپنے سر پر استرا پھیرے گا۔ (کتاب الاجماع: 198) تا کہ سنت کا پورا اتباع ہو جائے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 616