فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2866
´مکہ میں رات میں داخل ہونے کا بیان۔`
محرش کعبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں جعرانہ ۲؎ سے نکلے جس وقت آپ عمرہ کرنے کے لیے چلے پھر آپ رات ہی میں جعرانہ واپس آ گئے اور جعرانہ میں اس طرح صبح کی گویا آپ نے رات وہیں گزاری ہے یہاں تک کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ جعرانہ سے چل کر بطن سرف پہنچے، سرف سے مدینہ کی راہ لی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2866]
اردو حاشہ:
(1) یہ ذوالقعدہ آٹھ ہجری فتح مکہ کے بعد طائف، حنین اور اوطاس سے واپسی کے وقت کا واقعہ ہے۔
(2) جعرانہ ایک مقام ہے طائف اور مکہ مکرمہ کے درمیان۔ یہ حرم سے باہر ہے۔ آج کل اس جگہ آکر عمرے کا احرام باندھنے کو بڑا عمرہ اور تنعیم سے عمرے کا احرام باندھنے کو چھوٹا عمرہ کہتے ہیں کیونکہ تنعیم مکہ مکرمہ سے قریب ہے اور جعرانہ دور۔ تنعیم سے حضرت عائشہؓ نے حجۃ الوداع میں نبیﷺ کے حکم سے عمرہ کیا تھا۔
(3) معلوم ہوا کہ ذوطویٰ میں رات گزارنا ضروری نہیں بلکہ رات ہی کو عمرہ کرکے واپس جا سکتے ہیں جیسا کہ نبیﷺ نے کیا۔
(4) ”گویا کہ رات وہاں گزاری ہو۔“ یعنی عشاء کی نماز کے بعد جعرانہ سے نکلے اور صبح کی نماز پھر جعرانہ میں پڑھی۔ عام لوگوں کے نزدیک تو آپ رات وہیں جعرانہ ہی میں رہے ہوں گے، اس لیے بعض لوگوں کو اس عمرے کا پتا نہیں چل سکا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2866