سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
1. بَابُ : وُجُوبِ الْحَجِّ
1. باب: حج کی فرضیت کا بیان۔
Chapter: The Obligation Of Hajj
حدیث نمبر: 2621
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى بن عبد الله النيسابوري، قال: حدثنا سعيد بن ابي مريم، قال: انبانا موسى بن سلمة، قال: حدثني عبد الجليل بن حميد، عن ابن شهاب، عن ابي سنان الدؤلي، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قام فقال:" إن الله تعالى كتب عليكم الحج" , فقال الاقرع بن حابس التميمي: كل عام يا رسول الله؟ فسكت، فقال:" لو قلت نعم لوجبت ثم إذا لا تسمعون ولا تطيعون ولكنه حجة واحدة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُوسَى بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَلِيلِ بْنُ حُمَيْد، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عنْ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى كَتَبَ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ" , فَقَالَ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيّ: كُلُّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَسَكَتَ، فَقَال:" لَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ ثُمَّ إِذًا لَا تَسْمَعُونَ وَلَا تُطِيعُونَ وَلَكِنَّهُ حَجَّةٌ وَاحِدَةٌ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے، تو اقرع بن حابس تمیمی رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ہر سال؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، پھر آپ نے بعد میں فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال (حج) فرض ہو جاتا، پھر نہ تم سنتے اور نہ اطاعت کرتے، لیکن حج ایک بار ہی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 1 (1721) مختصرا، سنن ابن ماجہ/ الحج 2 (2886)، (تحفة الأشراف: 6556)، مسند احمد (1/255، 290، 352، 370، 371)، سنن الدارمی/المناسک 4 (1795) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى2621عبد الله بن عباسالله كتب عليكم الحج فقال الأقرع بن حابس التميمي كل عام يا رسول الله
   سنن أبي داود1721عبد الله بن عباسمرة واحدة فمن زاد فهو تطوع
   سنن ابن ماجه2886عبد الله بن عباسبل مرة واحدة فمن استطاع فتطوع
   بلوغ المرام589عبد الله بن عباسلو قلتها لوجبت الحج مرة فما زاد فهو تطوع

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2621 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2621  
اردو حاشہ:
نہ سنتے اور نہ اطاعت کرتے۔ یعنی اس پر عمل کرنا تمھاری طاقت میں نہ ہوتا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2621   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 589  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے۔ اس پر اقرع بن حابس کھڑے ہوئے اور انہوں نے عرض کیا کیا ہر سال، اے اللہ کے رسول!؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ہاں کہ دیتا تو یہ (ہر سال کے لیے) فرض ہو جاتا۔ حج ایک بار ہے اور اس سے جو زائد ہے وہ نفل ہے۔ اسے ترمذی کے علاوہ پانچوں نے روایت کیا ہے اور اس کی اصل مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 589]
589 فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث دلیل ہے کہ حج عمر بھر میں صرف ایک بار فرض ہے، اس سے زائد نفل ہے۔
➋ اس روایت میں جو یہ مذکور ہے کہ اگر میں ہر سال حج فرض ہونے کا کہہ دیتا تو ہر سال حج فرض ہو جاتا، اس سے بعض علماء کا خیال ہے کہ احکام شرعیہ کا تقرر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی مرضی سے کر سکتے تھے لیکن اکثر علماء اس قول کو درست نہیں سمجھتے اور یہی موقف درست ہے۔
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تشریعی حکم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا پر ہی موقوف ہوتا تھا۔ اس اصولی اختلاف کی تفصیل اصول و عقائد کی کتابوں میں موجود ہے جس کا یہاں ذکر کرنا غیر ضروری ہے۔

وضاحت:
حضرت اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ، یہ قبیلہ تمیم سے تعلق رکھتے تھے۔ فتح مکہ کے بعد بنوتمیم کا جو وفد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا، اس میں شامل تھے۔ مؤلفۃ القلوب میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ جاہلیت اور اسلام میں اپنے قبیلے کے سردار تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ان کا انتقال ہوا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 589   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.