تابعی سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عتاب بن اسید کو (درخت پر لگے) انگور کا تخمینہ لگانے کا حکم دیا تاکہ اس کی زکاۃ کشمش سے ادا کی جا سکے، جیسے درخت پر لگی کھجوروں کی زکاۃ پکی کھجور سے ادا کی جاتی ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: بظاہر اس حدیث کا تعلق اس کے باب ”صدقہ خریدنے کا بیان“ سے نظر نہیں آتا، ممکن ہے کہ مؤلف کی مراد یہ ہو کہ ”جب درخت پر لگے پھل کا تخمینہ لگا کر مالک کے گھر میں موجود کھجور سے اس کی زکاۃ لے لی گئی تو گویا یہ بیع ہو گئی“، اور تب عمر رضی الله عنہ کے واقعہ میں ممانعت تنزیہ پہ محمول کی جائے گی، واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة13 (1603)، سنن الترمذی/الزکاة17 (644)، سنن ابن ماجہ/18 (1819)، (تحفة الأشراف: 9748) (حسن الإسناد) (حدیث کی سند میں ارسال ہے، اور یہ سعید بن مسیب کی مرسل ہے، اور یہ بات معلوم ہے کہ سب سے صحیح مراسیل سعید بن مسیب ہی کی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد مرسل
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1603،1604) ترمذي (644) ابن ماجه (1819) السند مرسل وله طريق آخر عند أبى داود (1603) وسنده ضعيف، لإنقطاعه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 341
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2619
اردو حاشہ: زکاۃ کی بحث تو پیچھے گزر چکی ہے کہ عشر وغیرہ اس صورت میں وصول کیا جائے گا جس صورت میں اس کا ذخیرہ کیا جا سکے مگر یہاں بحث طلب امر یہ ہے کہ اس حدیث کا باب سے کیا تعلق ہے، جبکہ اس میں صدقہ خریدنے کا کوئی ذکر نہیں؟ کہا جا سکتا ہے کہ جب کا شتکار نے انگور رکھ کر کشمش کی صورت میں عشر دیا تو گویا اس نے صدقے کے انگوروں کو کشمش سے خرید لیا۔ گویا اپنا صدقہ خریدنا جائز ہوگیا۔ اس صورت میں اوپر والی روایات میں اپنا صدقہ خریدنے سے روکنا تنزیہ اور احتیاط کے طور پر ہوگا۔ واللہ اعلم۔ مگر یہ نرالا استنباط ہی ہے۔ دینے والے نے تو صدقے ہی کے انگوروں کو خشک کر کے کشمش بنا کر دیا۔ اپنے مال سے بدلا نہیں ہے کہ اس پر بیچنے کے معنیٰ کسی بھی طرح صادق آسکیں۔ کشمش ہی سے صدقے کی ابتدا ہوئی۔ ویسے یہ روایت مرسل ہے۔ حضرت سعید بن مسیب تابعی ہیں۔ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ انھوں نے یہ روایت کس صحابی سے سنی ہے۔ اس سے روایت کی حیثیت کم ہو جاتی اور ضعیف قرار پاتی ہے، تاہم یہ مسئلہ دیگر صحیح روایات سے بھی ثابت ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 23/ 259-266)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2619