سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
98. بَابُ : الصَّدَقَةِ لاَ تَحِلُّ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
98. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے لیے صدقہ و زکاۃ کے جائز نہ ہونے کا بیان۔
Chapter: Charity Is Not Permissible For The Prophet
حدیث نمبر: 2614
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب، قال: حدثنا عبد الواحد بن واصل، قال: حدثنا بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اتي بشيء سال عنه اهدية ام صدقة، فإن قيل صدقة لم ياكل، وإن قيل هدية بسط يده".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِشَيْءٍ سَأَلَ عَنْهُ أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ، فَإِنْ قِيلَ صَدَقَةٌ لَمْ يَأْكُلْ، وَإِنْ قِيلَ هَدِيَّةٌ بَسَطَ يَدَهُ".
بہز بن حکیم کے دادا (معاویہ بن حیدہ) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (کھانے کی) کوئی چیز لائی جاتی تو آپ پوچھتے: یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟ اگر کہا جاتا کہ یہ صدقہ ہے تو آپ نہ کھاتے اور اگر کہا جاتا یہ ہدیہ ہے تو آپ (کھانے کے لیے) اپنا ہاتھ بڑھاتے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزکاة25 (656)، (تحفة الأشراف: 11386)، مسند احمد (5/5) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذي656معاوية بن حيدةأصدقة هي أم هدية فإن قالوا صدقة لم يأكل وإن قالوا هدية أكل
   سنن النسائى الصغرى2614معاوية بن حيدةإذا أتي بشيء سأل عنه أهدية أم صدقة فإن قيل صدقة لم يأكل وإن قيل هدية بسط يده

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2614 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2614  
اردو حاشہ:
صدقات سے پرہیز میں آپ ہی تو اصل ہیں تاکہ کسی نابکاری کے لیے اعتراض کی گنجائش نہ رہے۔ آل نبی تو آپ کی فرع ہونے کی وجہ سے اس حکم میں داخل ہیں۔ ممکن ہے باب کا مقصد یہ ہو کہ نبیﷺ کے لیے نفل صدقات بھی حلال نہ تھے، البتہ ازواج مطہراتؓ کے لیے نفل صدقات حلال تھے جیسا کہ بہت سی احادیث سے ثابت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2614   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 656  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم، اہل بیت اور آپ کے موالی سب کے لیے زکاۃ لینے کی حرمت۔`
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی چیز لائی جاتی تو آپ پوچھتے: صدقہ ہے یا ہدیہ؟ اگر لوگ کہتے کہ صدقہ ہے تو آپ نہیں کھاتے اور اگر کہتے کہ ہدیہ ہے تو کھا لیتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 656]
اردو حاشہ:
1؎:
صدقہ اور ہدیہ میں فرق یہ ہے کہ صدقہ سے آخرت کا ثواب مقصود ہوتا ہے اور اس کا دینے والا باعزت اور لینے والا ذلیل و حاجت مند سمجھا جاتا ہے جب کہ ہدیہ سے ہدیہ کئے جانے والے کا تقرب مقصود ہوتا ہے اور ہدیہ کرنے والی کی نظر میں اس کے با عزت اور مکرم ہونے کا پتہ چلتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 656   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.