سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
8. بَابُ : زَكَاةِ الْبَقَرِ
8. باب: گائے بیل کی زکاۃ کا بیان۔
Chapter: Zahah On Cattle
حدیث نمبر: 2455
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور الطوسي، قال: حدثنا يعقوب، قال: حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، قال: حدثني سليمان الاعمش، عن ابي وائل بن سلمة، عن معاذ بن جبل، قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم حين بعثني إلى اليمن، ان لا آخذ من البقر شيئا حتى تبلغ ثلاثين، فإذا بلغت ثلاثين ففيها عجل تابع جذع او جذعة، حتى تبلغ اربعين فإذا بلغت اربعين ففيها بقرة مسنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الطُّوسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَعَثَنِي إِلَى الْيَمَنِ، أَنْ لَا آخُذَ مِنَ الْبَقَرِ شَيْئًا حَتَّى تَبْلُغَ ثَلَاثِينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ ثَلَاثِينَ فَفِيهَا عِجْلٌ تَابِعٌ جَذَعٌ أَوْ جَذَعَةٌ، حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعِينَ فَفِيهَا بَقَرَةٌ مُسِنَّةٌ".
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت مجھے یمن بھیجا تو حکم دیا کہ میں گائے، بیل سے جب تک وہ تیس کی تعداد کو نہ پہنچ جائیں کچھ نہ لوں، اور جب تیس ہو جائیں تو ان میں گائے کا ایک سال کا بچہ چاہے نر ہو یا مادہ یہاں تک کہ وہ چالیس کو پہنچ جائیں، اور جب چالیس ہو جائیں تو ان میں دو سال کی ایک بچھیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة 4 (1576)، (تحفة الأشراف: 11312)، مسند احمد (5/233، 247، سنن الدارمی/الزکاة 5 (1664) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1576) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 340

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2455 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2455  
اردو حاشہ:
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی مذکورہ چاروں احادیث کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین میں سے بعض نے حسن اور بعض نے صحیح قرار دیا ہے اور انھوں نے اس کے شواہد بھی بیان کیے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ مذکو رہ روایات کی اسنادی بحث اور ان میں مذکورہ مسئلے کی تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 22/ 108-117، والموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 7/ 21-23، و 36/ 339-23 وإرواء الغلیل: 3/ 268-271، رقم: 795)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2455   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.