سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
70. بَابُ : صَوْمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم - بِأَبِي هُوَ وَأُمِّي - وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
70. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (میرے باپ ماں آپ پر فدا ہوں) کا روزہ اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: The fast of the Prophet
حدیث نمبر: 2354
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، عن منصور، قال: سمعت سالم بن ابي الجعد، عن ابي سلمة، عن ام سلمة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان لا يصوم شهرين متتابعين إلا شعبان ورمضان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِلَّا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوائے شعبان اور رمضان کے مسلسل دو مہینے روزہ نہیں رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2177 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن النسائى الصغرى2177هند بنت حذيفةما رأيت رسول الله يصوم شهرين متتابعين إلا أنه كان يصل شعبان برمضان
   سنن النسائى الصغرى2178هند بنت حذيفةيصل شعبان برمضان
   سنن النسائى الصغرى2354هند بنت حذيفةلا يصوم شهرين متتابعين إلا شعبان ورمضان
   سنن النسائى الصغرى2355هند بنت حذيفةلم يكن يصوم من السنة شهرا تاما إلا شعبان ويصل به رمضان
   سنن أبي داود2336هند بنت حذيفةلم يكن يصوم من السنة شهرا تاما إلا شعبان يصله برمضان
   سنن ابن ماجه1648هند بنت حذيفةيصل شعبان برمضان

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2354 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2354  
اردو حاشہ:
شعبان میں روزے رکھنے کے بارے میں پیچھے روایات گزر چکی ہیں۔ ان کو اور اس روایت کو دیکھا جائے تو ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ہی باتوں کا احتمال موجود ہے کہ رسول اللہﷺ کے عمل میں تنوع تھا، کبھی پورا شعبان روزے سے رہتے اور کسی شعبان میں مکمل روزے نہ رکھتے بلکہ اکثر رکھ لیا کرتے۔ ام سلمہؓ کی مذکورہ حدیث سے اس تطبیق کی تائید ہوتی ہے۔ المختصر تطبیق ترجیح سے بہتر ہے کہ دونوں قسم کی احادیث معمول بہ رہتی ہیں۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2354   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2177  
´اس سلسلے میں ابوسلمہ کی حدیث کا ذکر۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی لگاتار دو مہینہ روزے رکھتے نہیں دیکھا، البتہ آپ شعبان کو رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2177]
اردو حاشہ:
ظاہراً اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ مکمل شعبان کے روزے رکھتے تھے مگر یہ درست نہیں بلکہ آپ آخر سے چند دن ناغہ فرما لیتے تھے۔ اس بات کی صراحت آگے حدیث نمبر 2179 اور 2180 میں آرہی ہے۔ چونکہ اکثر دنوں کے روزے رکھتے تھے، لہٰذا کہہ دیا گیا کہ سارا مہینہ روزے رکھتے تھے۔ لِلْأَکْثرِ حُکْمُ الْکُلِّ عرفاً کلام میں ایسے عام ہو جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2177   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2336  
´شعبان کے روزے رکھتے ہوئے ماہ رمضان میں داخل ہونے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سال میں کسی مہینے کے مکمل روزے نہ رکھتے سوائے شعبان کے اسے رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2336]
فوائد ومسائل:
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا یہ بیان بطور مجاز ہے۔
جس کا مطلب کثرت ہے۔
جیسا کہ دیگر احادیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شعبان میں کثرت سے روزے رکھتے تھے۔
صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے: (كانَ يَصُومُ شَعبانَ إلا قليلًا) (صحيح مسلم، الصيام، حديث:1156)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2336   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.