فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1545
´باب:`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضجنان اور عسفان کے درمیان اترے آپ مشرکین کا محاصرہ کئے ہوئے تھے، مشرکین نے (آپس میں) کہا: ان لوگوں کی ایک ایسی نماز ہے جو انہیں اپنی اولاد اور اپنی بیویوں سے بھی زیادہ محبوب ہے، تو ایسا کرو تم سب تیار رہو (جب یہ نماز پڑھنے لگیں) تو یکبارگی ان پر پل پڑو، تو جبرائیل علیہ السلام (آپ کے پاس) آئے، اور انہوں نے آپ کو حکم دیا کہ آپ صحابہ کو دو حصوں میں بانٹ دیں، ان میں سے ایک گروہ کو آپ نماز پڑھائیں، اور ایک گروہ دشمن کے مقابل اپنے بچاؤ کی چیز اور اپنے ہتھیار لے کر کھڑا رہے، آپ انہیں ایک رکعت پڑھائیں، پھر یہ لوگ پیچھے ہٹ جائیں، اور وہ لوگ آگے آ جائیں جو دشمن کے مقابل ہوں، تو پھر آپ انہیں ایک رکعت پڑھائیں، تو لوگوں کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایک رکعت ہو گی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوں گی۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1545]
1545۔ اردو حاشیہ: ظاہر الفاظ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت ہی پر اکتفا کیا، البتہ اس بات کا بھی احتمال ہے کہ انہوں نے دوسری رکعت اپنے طور پر پڑھی ہو کیونکہ الفاظ حدیث: ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ“ سے اس کا اشارہ ملتا ہے۔ سنن نسائی کے شارح شیخ اتیوبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شرح ذخیرۃ العقبٰی میں پہلی بات کو زیادہ قوی قرار دیا ہے۔ واللہ اعلم: دیکھیے: (ذخیرۃ العقبٰی، شرح سنن النسائی: 17؍134)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1545