سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: نماز خوف کے احکام و مسائل
The Book of the Fear Prayer
1. بَابُ :
1. باب:
Chapter: The narrations mentioned for the Fear Prayer
حدیث نمبر: 1537
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن صالح بن خوات، عن سهل بن ابي حثمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى بهم صلاة الخوف فصف صفا خلفه وصفا مصافو العدو، فصلى بهم ركعة ثم ذهب هؤلاء وجاء اولئك فصلى بهم ركعة، ثم قاموا فقضوا ركعة ركعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى بِهِمْ صَلَاةَ الْخَوْفِ فَصَفَّ صَفًّا خَلْفَهُ وَصَفًّا مُصَافُّو الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ ذَهَبَ هَؤُلَاءِ وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ قَامُوا فَقَضَوْا رَكْعَةً رَكْعَةً".
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خوف کی نماز پڑھائی، تو ایک صف آپ کے پیچھے بنی اور ایک صف دشمن کے بالمقابل بنی، پھر آپ نے انہیں ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ چلے گئے، اور دوسری صف والے آئے تو آپ نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، پھر لوگ کھڑے ہوئے، اور انہوں نے اپنی ایک ایک رکعت پوری کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 32 (4131)، صحیح مسلم/المسافرین 57 (841، 842)، سنن ابی داود/الصلاة 282 (1237، 1238)، 283 (1239)، سنن الترمذی/الصلاة 281 (الجمعة 46) (566)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 151 (1259)، (تحفة الأشراف: 4645)، موطا امام مالک/ صلاة الخوف 1 (2)، مسند احمد 3/448، سنن الدارمی/الصلاة 185 (1563)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1554 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح مسلم1947سهل بن عبد اللهصلى بأصحابه في الخوف فصفهم خلفه صفين فصلى بالذين يلونه ركعة ثم قام فلم يزل قائما حتى صلى الذين خلفهم ركعة ثم تقدموا وتأخر الذين كانوا قدامهم فصلى بهم ركعة ثم قعد حتى صلى الذين تخلفوا ركعة ثم سلم
   جامع الترمذي565سهل بن عبد اللهيقوم الإمام مستقبل القبلة وتقوم طائفة منهم معه وطائفة من قبل العدو ووجوههم إلى العدو فيركع بهم ركعة ويركعون لأنفسهم ويسجدون لأنفسهم سجدتين في مكانهم ثم يذهبون إلى مقام أولئك ويجيء أولئك فيركع بهم ركعة ويسجد بهم سجدتين فهي له ثنتان ولهم واحدة ثم يركعون ركع
   سنن أبي داود1237سهل بن عبد اللهصلى بأصحابه في خوف فجعلهم خلفه صفين فصلى بالذين يلونه ركعة ثم قام فلم يزل قائما حتى صلى الذين خلفهم ركعة ثم تقدموا وتأخر الذين كانوا قدامهم فصلى بهم النبي ركعة ثم قعد حتى صلى الذين تخلفوا ركعة ثم سلم
   سنن النسائى الصغرى1537سهل بن عبد اللهصلى بهم صلاة الخوف فصف صفا خلفه وصفا مصافو العدو فصلى بهم ركعة ثم ذهب هؤلاء وجاء أولئك فصلى بهم ركعة ثم قاموا فقضوا ركعة ركعة

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1537 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1537  
1537۔ اردو حاشیہ:
➊ حدیث نمبر: 1535 اور 1536 والی صورت اس وقت ہو گی جب دشمن قبلے کی جانب ہو۔ اس وقت امام کے پیچھے کھڑے ہو کر بھی دشمن پر نظر رکھی جا سکتی ہے، مگر زیادہ خوف ہو تو حدیث: 1535 اور خوف کم ہو تو حدیث نمبر 1536 پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ مذکورہ حدیث (1537) اس وقت قابل عمل ہو گی جب دشمن قبلے کی بجائے کسی اور جانب ہو اور امام کے پیچھے کھڑے ہو کر اس پر نظر نہ رکھی جا سکتی ہو۔ اس وقت دو حصے کرلیے جائیں گے۔ ایک حصہ امام کے پیچھے اور دوسرا دشمن کے مقابل کھڑا ہو گا اور مذکورہ طریقے کے مطابق نماز پڑھیں گے۔
➋ اس حدیث میں اپنے طور پر ایک ایک رکعت ادا کرنے کی تفصیل بیان کی گئی۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ دوسرا گروہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنے طور پر ایک رکعت پڑھ لے اور سلام پھیرے، پھر وہ دشمن کے مقابل چلا جائے اور یہ پہلا گروہ واپس آکر اپنی ایک رکعت اپنے طور پر پڑھ لے اور یہ زیادہ مناسب ہو گا کیونکہ اس طرح دوسرے گروہ کی دونوں رکعتیں اکٹھی ہو جائیں گی۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ دوسرا گروہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھ کر چلا جائے اور پہلا گروہ آکر ایک رکعت اپنے طور پر پڑھے، پھر یہ چلے جائیں اور دوسرا گروہ آکر پڑھ لے۔ یہ طریقہ بھی بعض احادیث میں آیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1537   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.