(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير، عن الوليد، عن عبد الرحمن بن نمر، انه سال الزهري عن سنة صلاة الكسوف , فقال: اخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت:" كسفت الشمس فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا فنادى ان الصلاة جامعة , فاجتمع الناس فصلى بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكبر ثم قرا قراءة طويلة، ثم كبر فركع ركوعا طويلا مثل قيامه او اطول، ثم رفع راسه , وقال: سمع الله لمن حمده، ثم قرا قراءة طويلة هي ادنى من القراءة الاولى، ثم كبر فركع ركوعا طويلا هو ادنى من الركوع الاول، ثم رفع راسه , فقال: سمع الله لمن حمده، ثم كبر فسجد سجودا طويلا مثل ركوعه او اطول، ثم كبر فرفع راسه، ثم كبر فسجد، ثم كبر فقام فقرا قراءة طويلة هي ادنى من الاولى، ثم كبر ثم ركع ركوعا طويلا هو ادنى من الركوع الاول، ثم رفع راسه , فقال: سمع الله لمن حمده، ثم قرا قراءة طويلة وهي ادنى من القراءة الاولى في القيام الثاني، ثم كبر فركع ركوعا طويلا دون الركوع الاول، ثم كبر فرفع راسه , فقال:" سمع الله لمن حمده"، ثم كبر فسجد ادنى من سجوده الاول، ثم تشهد ثم سلم، فقام فيهم فحمد الله واثنى عليه , ثم قال:" إن الشمس والقمر لا ينخسفان لموت احد ولا لحياته ولكنهما آيتان من آيات الله، فايهما خسف به او باحدهما فافزعوا إلى الله عز وجل بذكر الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنِ الْوَلِيدِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَمِرٍ، أَنَّهُ سَأَلَ الزُّهْرِيَّ عَنْ سُنَّةِ صَلَاةِ الْكُسُوفِ , فَقَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَسَفَتِ الشَّمْسُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَنَادَى أَنِ الصَّلَاةَ جَامِعَةً , فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا مِثْلَ قِيَامِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ , وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ قَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَى مِنَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ , فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا مِثْلَ رُكُوعِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَقَامَ فَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنَ الْأُولَى، ثُمَّ كَبَّرَ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَى مِنَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ , فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ قَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً وَهِيَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى فِي الْقِيَامِ الثَّانِي، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ , فَقَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ أَدْنَى مِنْ سُجُودِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ تَشَهَّدَ ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَامَ فِيهِمْ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَأَيُّهُمَا خُسِفَ بِهِ أَوْ بِأَحَدِهِمَا فَافْزَعُوا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِذِكْرِ الصَّلَاةِ".
عبدالرحمٰن بن نمر سے روایت ہے کہ انہوں نے زہری سے گرہن کی نماز کے طریقے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی ہے وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا، تو اس نے اعلان کیا کہ نماز جماعت سے ہونے والی ہے، تو لوگ جمع ہو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی، آپ نے اللہ اکبر کہا، پھر ایک لمبی قرآت کی، پھر اللہ اکبر کہا، پھر ایک لمبا رکوع کیا، اپنے قیام کی طرح یا اس سے بھی لمبا، پھر اپنا سر اٹھایا، اور «سمع اللہ لمن حمده» کہا، پھر ایک لمبی قرآت کی یہ پہلی قرآت سے کم تھی، پھر «اللہ اکبر» کہا، اور ایک لمبا رکوع کیا یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر اپنا سر اٹھایا، اور «سمع اللہ لمن حمده» کہا، پھر آپ نے «اللہ اکبر» کہا، اور ایک لمبا سجدہ کیا اپنے رکوع کی طرح یا اس سے بھی لمبا، پھر آپ نے «اللہ اکبر» کہا، اور اپنا سر اٹھایا، پھر آپ نے «اللہ اکبر» کہا اور سجدہ کیا، پھر آپ نے «اللہ اکبر» کہا اور ایک لمبی قرآت کی، یہ پہلی قرآت سے کم تھی، پھر «اللہ اکبر» کہا، پھر ایک لمبا رکوع کیا یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر اپنا سر اٹھایا، اور «سمع اللہ لمن حمده» کہا، پھر ایک لمبی قرآت کی لیکن یہ پہلی قرآت سے جو دوسری رکعت میں کی تھی کم تھی، پھر آپ نے «اللہ اکبر» کہا، اور ایک لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر «اللہ اکبر» کہا اور اپنا سر اٹھایا، پھر «سمع اللہ لمن حمده» کہا، پھر «اللہ اکبر» کہا، اور سجدہ کیا، اور یہ پہلے سجدہ سے کم تھا، پھر آپ نے تشہد پڑھا، پھر سلام پھیرا، پھر ان کے بیچ میں کھڑے ہوئے، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: ”سورج اور چاند نہ تو کسی کے مرنے سے گہناتے ہیں اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے، بلکہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، تو ان میں سے کسی کو گہن لگ جائے تو نماز کو یاد کر کے اللہ تعالیٰ کی طرف دوڑ پڑو“۔