سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
The Book of Eclipses
2. بَابُ : التَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ وَالدُّعَاءِ عِنْدَ كُسُوفِ الشَّمْسِ
2. باب: سورج گرہن کے وقت تسبیح و تکبیر پڑھنے اور دعا کرنے کا بیان۔
Chapter: Tasbih, Takbir and supplication while the sun is eclipsed
حدیث نمبر: 1461
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا ابو هشام هو المغيرة بن سلمة، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا ابو مسعود الجريري، عن حيان بن عمير، قال: حدثنا عبد الرحمن بن سمرة، قال: بينا انا اترامى باسهم لي بالمدينة إذ انكسفت الشمس فجمعت اسهمي , وقلت: لانظرن ما احدثه رسول الله صلى الله عليه وسلم في كسوف الشمس، فاتيته مما يلي ظهره وهو في المسجد،" فجعل يسبح ويكبر ويدعو حتى حسر عنها" , قال:" ثم قام فصلى ركعتين واربع سجدات".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ هُوَ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ حَيَّانَ بْنِ عُمَيْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ، قال: بَيْنَا أَنَا أَتَرَامَى بِأَسْهُمٍ لِي بِالْمَدِينَةِ إِذِ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فَجَمَعْتُ أَسْهُمِي , وَقُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ مَا أَحْدَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ، فَأَتَيْتُهُ مِمَّا يَلِي ظَهْرَهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ،" فَجَعَلَ يُسَبِّحُ وَيُكَبِّرُ وَيَدْعُو حَتَّى حُسِرَ عَنْهَا" , قَالَ:" ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ".
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں تیر اندازی میں مشغول تھا، اتنے میں سورج کو گرہن لگ گیا، میں نے اپنے تیروں کو سمیٹا اور دل میں ارادہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کے موقع پر کیا نئی بات کی ہے، اسے چل کر ضرور دیکھوں گا، میں آپ کے پیچھے کی جانب سے آپ کے پاس آیا، آپ مسجد میں تھے، تسبیح و تکبیر اور دعا میں لگے رہے، یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، اور دو رکعت نماز پڑھی، اور چار سجدے کیے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: ظاہر حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ آفتاب صاف ہو جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، حالانکہ کسوف کی نماز گرہن صاف ہو جانے کے بعد درست نہیں، لہٰذا اس کی تاویل اس طرح کی جاتی ہے کہ عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز ہی کی حالت میں کھڑا پایا، آپ تسبیح و تکبیر نماز ہی میں کر رہے تھے جیسا کہ مسلم کی ایک روایت میں ہے۔ «فأتیناہ وھو قائم فی ال صلاۃ، رافع یدیہ، فجعل یسبح ویحمد ویہلل ویکبر ویدعو» چنانچہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس حال میں پایا کہ آپ نماز میں کھڑے اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے تھے اور اللہ کی تسبیح و تحمید اور تہلیل و تکبیر کے ساتھ ساتھ دعا بھی کر رہے تھے، بعضوں نے کہا ہے یہ دونوں رکعتیں نماز کسوف سے الگ بطور شکرانہ کے تھیں، لیکن یہ قول ضعیف ہے، اور دوسری روایات کے ظاہر کے خلاف ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الکسوف 5 (913)، سنن ابی داود/الصلاة 267 (1195)، (تحفة الأشراف: 9696)، مسند احمد 5/ 16، 62 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلم2119عبد الرحمن بن سمرةفي كسوف الشمس قال فأتيته وهو قائم في الصلاة رافع يديه فجعل يسبح ويحمد ويهلل ويكبر ويدعو حتى حسر عنها قال فلما حسر عنها قرأ سورتين وصلى ركعتين
   صحيح مسلم2118عبد الرحمن بن سمرةفي انكساف الشمس اليوم فانتهيت إليه وهو رافع يديه يدعو ويكبر ويحمد ويهلل حتى جلي عن الشمس فقرأ سورتين وركع ركعتين
   سنن أبي داود1195عبد الرحمن بن سمرةكسفت الشمس فنبذتهن وقلت لأنظرن ما أحدث لرسول الله في كسوف الشمس اليوم فانتهيت إليه وهو رافع يديه يسبح ويحمد ويهلل ويدعو حتى حسر عن الشمس فقرأ بسورتين وركع ركعتين
   سنن النسائى الصغرى1461عبد الرحمن بن سمرةيسبح ويكبر ويدعو حتى حسر عنها قال ثم قام فصلى ركعتين وأربع سجدات

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1461 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1461  
1461۔ اردو حاشیہ:
➊ سورج یا چاند گرہن لگنے سے پہلے دو رکعتی پڑھی جائیں گی، جس قدر لمبی پڑھی جا سکیں۔ پھر تسبیحات، تکبیرات پڑھی اور دعائیں مانگی جائیں گی تا آنکہ گرہن ختم ہو جائے۔
➋ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید تسبیحات، تکبیرات اور دعائیں پہلے ہیں اور نماز بعد میں۔ لیکن یہ بات درست نہیں کیونکہ اس موضوع سے متعلق جمیع روایات اس کے خلاف ہیں بلکہ صحیح مسلم میں عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں جب مسجد میں پہنچا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تھے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الکسوف، حدیث: 912) بنابریں اگرچہ بعض ائمہ و محققین نے اس کی مختلف تاویلیں کی ہیں لیکن دلائل کی رو سے اور جمیع روایات کو جمع کرنے سے یہی موقف راجح معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت میں نماز سے پہلے تسبیح و تکبیر اور دعا کا ذکر کرنا کسی راوی کی غلطی اور وہم ہے۔ واللہ أعلم۔ نیز شیخ البانی رحمہ اللہ بھی اس حدیث کی تحقیق میں یہی کچھ لکھتے ہیں، فرماتے ہیں: «أما نحن فنراھا خطاأ من بعض الرواۃ عن الجریری، واللہ أعلم۔» ‏‏‏‏ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم لصلاۃ الکسوف، ص: 74-68، رقم الحدیث: 14، ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائي: 391-389/16)
➌ گرہن کے موقع پر نماز، توبہ اور تسبیحات کا حکم ہے۔ گویا مظاہر قدرت میں کسی قسم کی تبدیلی سے ہم میں بھی عبرت پذیری آنی چاہیے اور دنیا سے منہ موڑ کر اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1461   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2119  
حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ ايک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں میں اپنے تیروں سے تیر اندازی رہا تھا کہ اچانک آفتاب گہن میں آ گیا تو میں اپنے تیر پھنک دیئے اور جی میں کہا: اللہ کی قسم! چل کر دیکھوں گا کہ اس وقت ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا نئی کیفیت طاری ہوتی ہے یا آپﷺ کیا نیا کام کرتے ہیں میں آپ کے پاس آیا، تو آپﷺ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے آپﷺ تسبیح،... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:2119]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے کسوف شمس کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور اسلوب سامنے آتا ہے معلوم ہوتا ہے سورج کو گہن زیادہ نہیں لگا تھا۔
آپﷺ نے نماز شروع کی،
اس میں ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتحمید اور تہلیل و تکبیر کرتے رہے یعنی:
(سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ)
کے تکرار کے ساتھ دعا کرتے رہے اور آپﷺ نے معمول کے مطابق عام نماز کی طرح دو رکعت نماز پڑھائی اور رکعت میں ایک رکوع کیا اس لیے ہر رکعت میں ایک سورت پڑھی اور آپﷺ نے دوسری رکعت سورج کے روشن ہونے کے بعد پڑھی یا یہ معنی بھی ہو سکتا ہے کہ جب سورج روشن ہوا آپﷺ دو سورتیں اور دو رکعت پڑھ چکے تھے یہ معنی نہیں ہے کہ آپﷺ نے سورج کے روشن ہونے کے بعد نماز شروع کی جیسا کہ حدیث کے ظاہر سے ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس صورت حدیث کے ابتدائی حصہ اور آخری حصہ میں تضاد پیدا ہو گا۔
شروع میں تو ہے کہ جب میں پہنچا تو آپ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے اور اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے یہ کسوف مذکورہ بالا کسوفوں سے جدا ہے اور یہ بھی کسوفوں کے متعدد ہونے کی دلیل ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2119   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.