الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:690
690- سالم اپنے والد کایہ بیان نقل کرتے ہیں:میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کے بعددورکعات ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ظہر سے پہلے دورکعات ادا کرتے، اور ظہر کے بعد دورکعات ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے اور مغرب کے بعد دورکعات ادا کرتے ہوئے اور عشاء کے بعد دورکعات (سنت ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: مجھے یہ بات بتائی گئی ہے، ویسے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خود دیکھا نہیں،کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح صادق ہوجانے کے بعد بھی دورکعات ادا کرتے تھے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:690]
فائدہ:
معلوم ہوا کہ جمعے کی فرض نماز کے بعد دو رکعت سنت بھی ادا کی جاسکتی ہیں اور چار رکعت بھی۔ اسی طرح نمازوں کے فرائض سے پہلے یا بعد کے نوافل جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت اور معمول تھا یا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی تاکید و ترغیب بھی منقول ہے، ان کی تعداد کم از کم 12 ہے۔ ان میں سے 12 نوافل کے بارے میں سیدہ ام حبیب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
«سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من صلى اثنتي عشرة ركعة فى يوم وليلة بني له بهن بيت فى الجنة» [صحيح مسلم: 728]
”میں نے رسول اللہ سلم سے سنا کہ جو شخص دن اور رات میں 12 رکعات پڑھ لے، ان کی وجہ سے اس کے لیے جنت میں ایک محل بنا دیا جاتا ہے“۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«مـن صـلـى فى يوم وليلة ثنتي عشرة ركعة بني له بيت فى الجنة أربعًا قبـل الـظهر وركعتين بعدها وركعتين بعد المغرب وركعتين بعد العشاء وركعتين قبل صلاة الغداة» [سنن ترمذي: 415]
”جس نے رات اور دن میں 12 رکعت (نوافل) ادا کیے، جنت میں اس کے لیے گھر بنا دیا جاتا ہے: چار رکعت قبل از ظہر، دو بعد میں، دو رکعت مغرب کے بعد، دو عشاء کے بعد اور دو صبج کی نماز سے پہلے۔“
دیگر احادیث میں سنتوں کی تفصیل بھی بیان ہوئی وہ ملاحظہ فرمائیں:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
«كـان يصلي فى بيت قبل الظهر أربعا ثم يخرج فيصلي بالناس ثم يدخل فيصلي ركعتين» [صحيح مسلم: 730]
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعات نوافل ادا کرتے اور لوگوں کو نماز پڑھانے کے بعد گھر واپس آکر دو رکعات پڑھتے تھے“
۔ سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
«صليت مع النبى سجدتين قبل الظهر والسجدتين بعد الظهر» [صحيح بخاري: 1172]
”میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دورکعت نوافل ظہر سے پہلے اور دوظہر کی نماز کے بعد پڑھے۔“
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«مـن حـافـظ على أربع ركعات قبل الظهر وأربـع بعدها حرم على النار» [سنن ابوداود: 1269]
”جوشخص ظہر سے قبل اور بعد چار چار رکعات نوافل کا اہتمام کرے، وہ آگ پر حرام ہو جائے گا“۔
مذکورہ بالا روایات سے ظہر کی سنتوں کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ زیادہ سے زیادہ 12 ہیں اور ان میں کم از کم 4 رکعات نوافل مؤکدہ ہیں۔ جیسا کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
«إن النبى كان لا يدع أربعا قبل الظهر وركعتين قبل الغداة» [صحيح بخاري: 1182]
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے کی چار رکعات اور فجر سے پہلے کی دو رکعات کبھی نہ چھوڑتے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 690