(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا شريك، عن زبيد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، قال: قال عمر:" صلاة الجمعة ركعتان، وصلاة الفطر ركعتان، وصلاة الاضحى ركعتان، وصلاة السفر ركعتان، تمام غير قصر على لسان محمد صلى الله عليه وسلم" , قال ابو عبد الرحمن: عبد الرحمن بن ابي ليلى لم يسمع من عمر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قال: قَالَ عُمَرُ:" صَلَاةُ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَانِ، وَصَلَاةُ الْفِطْرِ رَكْعَتَانِ، وَصَلَاةُ الْأَضْحَى رَكْعَتَانِ، وَصَلَاةُ السَّفَرِ رَكْعَتَانِ، تَمَامٌ غَيْرُ قَصْرٍ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُمَرَ.
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جمعہ کی نماز، عید الفطر کی نماز، اور عید الاضحی کی نماز، اور سفر کی نماز، دو دو رکعتیں ہیں، اور یہ بزبان محمد صلی اللہ علیہ وسلم پوری ہیں، ان میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے عمر رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: محقق بات یہ ہے کہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کا سماع عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے، دیکھئیے مسند احمد، ونصب الرایہ (۲/۱۸۹) نیز ابن ماجہ کی دوسری سند (۱۰۶۴) میں عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ اور عمر رضی اللہ عنہ کے درمیان ”کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ“ کا واسطہ ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 73 (1063)، (تحفة الأشراف: 10596)، مسند احمد 1/37، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1441 و 1567 (صحیح)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1421
1421۔ اردو حاشیہ: ➊ سفر کی نماز ان دوسری نمازوں کے ساتھ اس لیے شامل ہے کہ یہ بھی اگر رباعی (چار رکعت والی) ہوں تو دو رکعت ہے، سوائے مغرب کی نماز کے، مغرب کی نماز تین رکعت ہی ہے، چاہے سفر ہو یا حضر، جب کہ باقی مذکورہ نمازیں ہیں ہی دو رکعت۔ ➋ مذکورہ روایت کی بابت امام نسائی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہی نہیں بلکہ کوئی روایت نہیں سنی۔ علمائے محققین اس کے بارے میں لکھتے ہیں کہ مذکورہ روایت دیگر اسناد اور طرق سے بھی مروی ہے اور ان طرق کو محققین نے صحیح قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت منقطع ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر صحیح ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 280/16]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1421
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1441
´باب:` عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جمعہ کی نماز دو رکعت ہے، عید الفطر کی نماز دو رکعت ہے، عید الاضحی کی نماز دو رکعت ہے، اور سفر کی نماز دو رکعت ہے، اور بزبان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سب پوری ہیں، ان میں کوئی کمی نہیں ہے۔ [سنن نسائي/كتاب تقصير الصلاة فى السفر/حدیث: 1441]
1441۔ اردو حاشیہ: ”نقص اور کمی نہیں“ کا مطلب ہے کہ یہ نمازیں مکمل ہیں، اس لیے کہ اللہ کی طرف سے یہ اتنی ہی تعداد مں مقرر ہیں۔ اسی طرح سفر میں دو رکعتیں بھی ثواب میں چار رکعتوں سے کم نہیں، اس لیے کہ یہ رخصت بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1441
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1567
´عیدین کی نماز کی رکعات کا بیان۔` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عید الاضحی کی نماز دو رکعت ہے، عید الفطر کی نماز دو رکعت ہے، مسافر کی نماز دو رکعت ہے، اور جمعہ کی نماز دو رکعت ہے۔ اور یہ سب (دو دو رکعت ہونے کے باوجود) بزبان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکمل ہیں، ان میں کوئی کمی نہیں۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1567]
1567۔ اردو حاشیہ: یہ مسئلہ بھی متفق علیہ ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں، البتہ جمہور علماء آثار صحابہ کی روشنی میں فرماتے ہیں کہ مسافر چاہے تو پوری نماز، یعنی چار رکعت پڑھ سکتا ہے۔ تاہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کی نماز ہمیشہ دو رکعت ہی پڑھی ہے، اس لیے افضل قصر ہی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1567
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1063
´سفر میں نماز قصر کرنے کا بیان۔` عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سفر کی نماز دو رکعت ہے، جمعہ اور عید بھی دو رکعت ہیں، بہ زبان محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ کامل ہیں ناقص نہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1063]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ظہر، عصر اور عشاء کی نماز میں چار رکعت فرض ہیں لیکن سفر میں تخفیف کردی گئی ہے۔ اب سفر میں چار کے بجائے صرف دو رکعت پڑھ لینا کافی ہے۔
(2) نماز قصر ادا کرنے سے ثواب میں کمی نہیں ہوتی۔ بلکہ چار رکعت کا ثواب ملتا ہے۔
(3) جمعے کی نماز ظہر کے وقت ادا کی جاتی ہے۔ لیکن اس میں چار رکعت کی بجائے دو رکعت ہی فرض ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1063