(موقوف) اخبرنا احمد بن عبد الله بن الحكم قال حدثنا محمد بن جعفر قال حدثنا شعبة عن منصور عن عمرو بن مرة عن ابي عبيدة عن كعب بن عجرة قال: دخل المسجد وعبد الرحمن بن ام الحكم يخطب قاعدا فقال انظروا إلى هذا يخطب قاعدا وقد قال الله عز وجل {وإذا راوا تجارة او لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما} . (موقوف) أخبرنا أحمد بن عبد الله بن الحكم قال حدثنا محمد بن جعفر قال حدثنا شعبة عن منصور عن عمرو بن مرة عن أبي عبيدة عن كعب بن عجرة قال: دخل المسجد وعبد الرحمن بن أم الحكم يخطب قاعدا فقال انظروا إلى هذا يخطب قاعدا وقد قال الله عز وجل {وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما} .
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ مسجد میں آئے اور عبدالرحمٰن بن ام الحکم بیٹھ کر خطبہ دے رہے تھے تو انہوں نے کہا: اس شخص کو دیکھو بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: «وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما»”اور جب وہ کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشا نظر آ جائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں“(الجمعہ: ۱۱)۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1398
1398۔ اردو حاشیہ: یہ سورۂ جمعہ کی آخری آیت ہے۔ اس میں جمعے ہی کا ذکر ہے۔ ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ تجارتی قافلے کی گھنٹیاں بجنے لگیں، لوگ غلہ حاصل کرنے کے لیے آہستہ آہستہ کھسک گئے، چند ایک باقی رہ گئے تھے۔ آپ کھڑے خطبہ دے رہے تھے۔ اسی سے استدلال ہے، آپ کی سنت پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔ آپ خطبہ ہمیشہ کھڑے ہو کر دیا کرتے تھے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1398