سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
81. بَابُ : الاِسْتِغْفَارِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
81. باب: سلام پھیرنے کے بعد «أستغفراللہ» کہنے کا بیان۔
Chapter: Seeking forgiveness after the taslim
حدیث نمبر: 1338
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن خالد، قال: حدثنا الوليد، عن ابي عمرو الاوزاعي، قال: حدثني شداد ابو عمار , ان ابا اسماء الرحبي حدثه، انه سمع ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا انصرف من صلاته استغفر ثلاثا , وقال: اللهم انت السلام ومنك السلام , تباركت يا ذا الجلال والإكرام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَدَّادٌ أَبُو عَمَّارٍ , أَنَّ أَبَا أَسْمَاءَ الرَّحَبِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ اسْتَغْفَرَ ثَلَاثًا , وَقَالَ: اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ , تَبَارَكْتُ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو کر پلٹتے تو تین بار «استغفر اللہ» کہتے، پھر کہتے: «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» اے اللہ! تو سلام ہے، اور تجھ سے ہی تمام کی سلامتی ہے، تیری ذات بڑی بابرکت ہے، اے بزرگی اور عزت والے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 26 (591)، سنن ابی داود/الصلاة 360 (1513)، سنن الترمذی/الصلاة 109 (300)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 32 (928)، مسند احمد 5/275، 279، سنن الدارمی/الصلاة 88 (1388)، (تحفة الأشراف: 2099) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى1338ثوبان بن بجددإذا انصرف من صلاته استغفر ثلاثا وقال اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام
   صحيح مسلم1334ثوبان بن بجدداللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت ذا الجلال والإكرام
   جامع الترمذي300ثوبان بن بجدداستغفر الله ثلاث مرات ثم قال اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام
   سنن أبي داود1513ثوبان بن بجددإذا أراد أن ينصرف من صلاته استغفر ثلاث مرات ثم قال اللهم
   سنن ابن ماجه928ثوبان بن بجددإذا انصرف من صلاته استغفر ثلاث مرات ثم يقول اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1338 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1338  
1338۔ اردو حاشیہ:
➊ سلام پھیرنے کے بعد استغفار کرنا مستحب ہے۔
➋ اس حدیث مبارکہ سے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے رب کے سامنے کمال عاجزی اور اظہار بندگی کا اثبات ہوتا ہے باوجود اس کے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی تمام لغزشیں معاف کر دی تھیں۔
➌ بندے کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ میں اطاعت میں کامل ہوں بلکہ اسے یہی سمجھنا چاہیے کہ میرے اطاعت کرنے میں نقص ہے، میں نے عبادت کا حق ادا نہیں کیا، اسے استغفار کے ساتھ اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔
بابرکت ہے یعنی تیرے پاس کسی چیز کی کمی نہیں، کثرت ہی کثرت ہے۔ یا جہاں تیرا ذکر ہو، وہاں برکت ہوتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1338   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1334  
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو تین دفعہ بخشش طلب کرتے اور اس کے بعد کہتے: اے اللہ! تو ہی سالم اور تیری ہی طرف سلامتی ملتی ہے تو برکت و عظمت والا ہے، اے بزرگی اور برتری والے۔ ولید کہتے ہیں میں نے اوزاعی سے پوچھا، اِستِغْفَار کیسے ہے؟ اس نے کہا، یوں کہو: (اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ، اَسْتَغْفِرُالّٰلہ)۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1334]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ آپﷺ سلام پھیرنے کے بعد مُتَّصِلاً (اَللہُ اَکْبَر کہنے کے بعد)
تین دفعہ اَسْتَغْفِرُا للہَ کہتے تھے۔
کیونکہ یہ عبدیت اور بندگی کی انتہا ہے کہ نماز جیسی عبادت کے بعد بھی اپنے آپ کو قصور وار اور حق عبادت کی ادائیگی سے کوتاہ اور عاجز سمجھتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے معافی اور بخشش مانگی جائے اور حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا کا اعتراف کیا جائے۔

حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس مختصر دعا جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی ہے آج کل عام طور پر کچھ کلمات:
(وَإِلَيْكَ يَرْجِعُ السَّلاَمْ فَحَيِّنَا رَبَّنَا بِالسَّلاَمِ وَأَدْخِلْنَا دَارَكَ دَارَ السَّلامِ)
کا اپنے طور پر اضافہ کر لیا جاتا ہے۔
علامہ سعیدی لکھتے ہیں:
حدیث شریف میں دعا اور ذکر کے جو الفاظ وارد ہوں،
ان میں اپنی طرف سے کمی بیشی یا تغیر وتبدل کرنا صحیح نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک دعا سکھائی،
جس میں یہ الفاظ تھے۔
(وَنَبِيِّكَ الَّذي أرْسَلتَ)
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب یہ کلمات دہرا کر آپﷺ کو سنائے تو یوں پڑھا:
(وَبِرَسُوْلِكَ الَّذِيْ أَرْسَلْتَ)
آپﷺ نےفرمایا:
لا،
نہیں۔
(وَنَبِيِّكَ الَّذِيْ أرْسَلتَ)
وہی الفاظ پڑھو جو میں نے سکھائے ہیں۔
(ج: 2 ص: 192)
آگے حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ کی عبارت نقل کی ہے جس کا معنی یہ ہے:
الفاظِ ذکر لفظ کے تعین اور ثواب کی مقدار میں توفیقی ہوتے ہیں،
(ان میں منقول کی پابندی کی جاتی ہے)
کیونکہ بسا اوقات ایک لفظ میں ایسا راز ہوتا ہے جو اس کے ہم معنی دوسرے لفظ میں نہیں ہوتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1334   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.