(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، قال: جاءنا ابو سليمان مالك بن الحويرث إلى مسجدنا فقال:" اريد ان اريكم كيف رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي قال: فقعد في الركعة الاولى حين رفع راسه من السجدة الآخرة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قال: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قال: جَاءَنَا أَبُو سُلَيْمَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ إِلَى مَسْجِدِنَا فَقَالَ:" أُرِيدُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَالَ: فَقَعَدَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الْآخِرَةِ".
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ابوسلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری مسجد میں آئے اور کہنے لگے: میں تمہیں دکھانا چاہتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے نماز پڑھتے دیکھا ہے، تو وہ پہلی رکعت میں آخری سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے وقت بیٹھے (جلسہ استراحت کرتے)۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس بیٹھک کو جلسہ استراحت کہتے ہیں، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسنون نہیں، اور اس روایت کا جواب یہ دیتے ہیں کہ آپ اسے بالقصد نہیں کرتے تھے بلکہ اخیر عمر میں کبر سنی کی وجہ سے ایسا کرتے تھے، لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ صحیحین کی روایت میں اس کے کرنے کا حکم آیا ہے، اور جو روایتیں اس کے خلاف آئی ہیں وہ ضعیف اور ناقابل اعتبار ہیں، اور اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کا ترک تسلیم بھی کر لیا جائے تو یہ اس کے مسنون ہونے کے منافی نہیں، کیونکہ جو چیز واجب نہ ہو اسے کبھی کبھی ترک کرنا جائز ہے۔