(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي يعفور، عن مصعب بن سعد، قال: صليت إلى جنب ابي وجعلت يدي بين ركبتي فقال:" اضرب بكفيك على ركبتيك، قال: ثم فعلت ذلك مرة اخرى فضرب يدي وقال: إنا قد نهينا عن هذا وامرنا ان نضرب بالاكف على الركب". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قال: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي وَجَعَلْتُ يَدَيَّ بَيْنَ رُكْبَتَيَّ فَقَالَ:" اضْرِبْ بِكَفَّيْكَ عَلَى رُكْبَتَيْكَ، قَالَ: ثُمَّ فَعَلْتُ ذَلِكَ مَرَّةً أُخْرَى فَضَرَبَ يَدِي وَقَالَ: إِنَّا قَدْ نُهِينَا عَنْ هَذَا وَأُمِرْنَا أَنْ نَضْرِبَ بِالْأَكُفِّ عَلَى الرُّكَبِ".
مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے پہلو میں نماز پڑھی، میں نے رکوع میں اپنے دونوں ہاتھوں کو دونوں گھٹنوں کے درمیان کر لیا، تو انہوں نے مجھ سے کہا: اپنی ہتھیلیاں اپنے دونوں گھٹنوں پہ رکھو، پھر میں نے دوسری بار بھی ایسا ہی کیا، تو انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا اور کہا: ہمیں اس سے روک دیا گیا ہے، اور ہاتھوں کو گھٹنوں پہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1033
1033۔ اردو حاشیہ: ➊ شریعت میں نسخ جائز ہے، یعنی پہلے ایک کام کرنے کا حکم دیا گیا اور بعد میں اسے دوسرے حکم کے ذریعے سے منسوخ کر دیا گیا۔ ➋ تطبیق منسوخ ہے۔ ➌ ہاتھ گھٹنوں پر رکھنا مشروع ہے۔ ➍ دوران نماز میں آدمی کو بتلایا جا سکتا ہے کہ ایسے نہ کرو بلکہ سنت طریقہ اس طرح ہے۔ ➎ حسب استطاعت منکر کو ہاتھ سے روکنا چاہیے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1033