(مرفوع) اخبرنا نوح بن حبيب، قال: انبانا ابن إدريس، عن عاصم بن كليب، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن علقمة، عن عبد الله، قال: علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة فقام فكبر فلما اراد" ان يركع طبق يديه بين ركبتيه" وركع فبلغ ذلك سعدا فقال: صدق اخي قد كنا نفعل هذا، ثم امرنا بهذا يعني الإمساك بالركب. (مرفوع) أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ فَقَامَ فَكَبَّرَ فَلَمَّا أَرَادَ" أَنْ يَرْكَعَ طَبَّقَ يَدَيْهِ بَيْنَ رُكْبَتَيْهِ" وَرَكَعَ فَبَلَغَ ذَلِكَ سَعْدًا فَقَالَ: صَدَقَ أَخِي قَدْ كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا، ثُمَّ أُمِرْنَا بِهَذَا يَعْنِي الْإِمْسَاكَ بِالرُّكَبِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز سکھائی، آپ کھڑے ہوئے اور آپ نے اللہ اکبر کہا، تو جب آپ نے رکوع کرنا چاہا تو اپنے ہاتھوں کو ملا کر اپنے دونوں گھٹنوں کے بیچ کر لیا، اور رکوع کیا، یہ بات سعد رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا: میرے بھائی نے سچ کہا، ہم پہلے ایسا ہی کرتے تھے، پھر ہمیں اس کا یعنی ہاتھوں سے گھٹنوں کو پکڑنے کا حکم دیا گیا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1032
1032۔ اردو حاشیہ: اس طریقے کو تطبیق کہتے ہیں جو کہ منسوخ ہے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو پتہ نہ چلا، اس لیے وہ یہ کرتے تھے مگر فقہائے امت میں سے کسی نے ان کی یہ بات تسلیم نہیں کی حتیٰ کہ احناف نے بھی جو کہ عموماً ان کی بات رد نہیں کرتے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1032