سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
29. بَابُ : مَنْ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً
29. باب: ایک سلام پھیرنے کا بیان۔
Chapter: The one who says one Salam
حدیث نمبر: 919
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الملك بن محمد الصنعاني ، حدثنا زهير بن محمد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان:" يسلم تسليمة واحدة تلقاء وجهه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً تِلْقَاءَ وَجْهِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سامنے کی جانب ایک سلام پھیرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/المواقیت 106 (296)، (تحفة الأشراف: 16895)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/236) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Hisham bin ‘Urwah, from his father, from ‘Aishah, that the Messenger of Allah (saW) used to say one Salam, to the front.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (296)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 411

   جامع الترمذي296عائشة بنت عبد اللهيسلم في الصلاة تسليمة واحدة تلقاء وجهه يميل إلى الشق الأيمن شيئا
   سنن ابن ماجه919عائشة بنت عبد اللهيسلم تسليمة واحدة تلقاء وجهه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 919 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، ابن ماجہ919  
محدثین کرام اور ضعیف جمع ضعیف کی مروّجہ حسن لغیرہ کا مسئلہ؟
جلیل القدر محدثین کرام نے ایسی کئی احادیث کو ضعیف وغیر ثابت قرار دیا، جن کی بہت سی سندیں ہیں اور ضعیف جمع ضعیف کے اُصول سے بعض علماء انھیں حسن لغیرہ بھی قرار دیتے ہیں، بلکہ بعض ان میں سے ایسی روایات بھی ہیں جو ہماری تحقیق میں حسن لذاتہ ہیں۔
اس مضمون میں ایسی دس روایات پیش خدمت ہیں جن پر اکابر علمائے محدثین نے جرح کی، جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ضعیف جمع ضعیف والی مروّجہ حسن لغیرہ کو حجت نہیں سمجھتے تھے:
— نمبر 5 —
عام نمازوں میں صرف ایک سلام پھیرنے والی روایت کئی سندوں سے مروی ہے، جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:
1: عن حمید الطویل عن أنس بن مالک رضي اللہ عنہ (المعجم الاوسط للطبرانی بحوالہ الصحیحہ للالبانی: 316 وسندہ ضعیف)
2: عن أیوب عن أنس رضي اللہ عنہ (مصنف ابن ابی شیبہ بحوالہ الصحیحہ 1/ 566 وسندہ ضعیف)
3: عن سلمۃ بن الأکوع رضي اللہ عنہ (ابن ماجہ: 930 وسندہ ضعیف / انوار الصحیفہ ص411)
4: عن عائشۃ رضي اللہ عنھا (ترمذی:296، ابن ماجہ:919 بسندین ضعیفین)
5: عن سھل بن سعد الساعدي رضي اللہ عنہ (ابن ماجہ:918)
اس طرح کی اور روایات بھی ہیں جو شیخ البانی وغیرہ کے اصول سے مروّجہ حسن لغیرہ بن جاتی ہیں۔
لیکن حافظ ابن عبد البر نے فرمایا:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سعد بن ابی وقاص، عائشہ اور انس (رضی اللہ عنہم) کی احادیث سے ایک سلام مروی ہے، لیکن یہ روایتیں معلول ہیں، علمائے حدیث انھیں صحیح قرار نہیں دیتے۔
(الاستذکار 1/ 489 باب التشھد فی الصلوٰۃ)
ابن الجوزی نے کہا:
والجواب أن ھذہ الأحادیث ضعاف
اور جواب یہ ہے کہ یہ حدیثیں ضعیف ہیں۔
(التحقیق ومعہ التنقیح لابن عبد الھادی 1/ 369 تحت ح 622)
نووی نے ایک سلام والی حدیث کے بارے میں کہا:
ضعفہ الجمھور ولایقبل تصحیح الحاکم لہ ……… و لیس فی الاقتصار علٰی تسلیمۃ واحدۃ شئثابت
جمہور نے اسے ضعیف قرار دیا اور حاکم کا اسے صحیح کہنا قابل ِقبول نہیں ……… ایک سلام پر اکتفاکرنے والی کوئی روایت ثابت نہیں ہے۔
(خلاصۃ الاحکام ج 1 ص 445، 446 فقرہ: 1460، 1463)
عقیلی نے کہا:
ولایصح فی التسلیمۃ شئ
اور ایک سلام کے بارے میں کوئی چیز صحیح نہیں۔
(الضعفاء للعقیلی مخطوطہ برلن ومطبوعہ محققہ 1/ 475 ترجمۃ ثمامۃ بن عبیدۃ، ونسخۃ دارالصمیعی 1/ 195)
اور فرمایا:
والحدیث في تسلیمۃ أسانیدھا لینۃ
اور ایک سلام کے بارے میں حدیث کی سندیں کمزور ہیں۔
(الضعفاء للعقیلی نسخۃ عبدالمعطی 2/ 58، نسخۃ الصمیعی 2/ 412، نسخۃ دارمجد السلام مصر 2/ 336)
ثابت ہوا کہ ابن عبد البر، ابن الجوزی، نووی اور عقیلی چاروں ضعیف جمع ضعیف کو حسن لغیرہ بنا کر حجت نہیں سمجھتے تھے۔
نیز دیکھئے المحلی لابن حزم (4/ 132 مسئلہ 457)
تنبیہ: نماز جنازہ میں صرف دائیں طرف سلام پھیرنا حدیث سے ثابت ہے۔ (دیکھئے میری کتاب:مختصر صحیح نمازِ نبوی ص95، طبع جدید 2009ء)
   تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 72   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 296  
´سلام پھیرنے سے متعلق ایک اور باب۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنے چہرے کے سامنے داہنی طرف تھوڑا سا مائل ہو کر ایک سلام پھیرتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 296]
اردو حاشہ:
1؎:
اور اسی پر امت کی اکثریت کا تعامل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 296   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.