(موقوف) حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا ابو داود الطيالسي ، حدثنا المسعودي ، حدثنا زيد العمي ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال:" اجتمع ثلاثون بدريا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا: تعالوا حتى نقيس قراءة رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما لم يجهر فيه من الصلاة، فما اختلف منهم رجلان، فقاسوا قراءته في الركعة الاولى من الظهر بقدر ثلاثين آية، وفي الركعة الاخرى قدر النصف من ذلك، وقاسوا ذلك في صلاة العصر على قدر النصف من الركعتين الاخريين من الظهر". (موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ الْعَمِّيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ:" اجْتَمَعَ ثَلَاثُونَ بَدْرِيًّا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: تَعَالَوْا حَتَّى نَقِيسَ قِرَاءَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا لَمْ يَجْهَرْ فِيهِ مِنَ الصَّلَاةِ، فَمَا اخْتَلَفَ مِنْهُمْ رَجُلَانِ، فَقَاسُوا قِرَاءَتَهُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنَ الظُّهْرِ بِقَدْرِ ثَلَاثِينَ آيَةً، وَفِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَقَاسُوا ذَلِكَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قَدْرِ النِّصْفِ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تیس بدری صحابہ اکٹھے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ آؤ ہم سری نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کا اندازہ کریں، تو ان لوگوں نے ظہر کی پہلی رکعت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کا اندازہ تیس آیت کے بہ قدر کیا، اور دوسری رکعت میں اس کے آدھا، اور عصر کی نماز میں ظہر کی پچھلی دونوں رکعتوں کے نصف کے بہ قدر، اس اندازے میں ان میں سے دو شخصوں کا بھی اختلاف نہیں ہوا ا؎۔
وضاحت: ۱؎: اس باب کی احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ کبھی کبھی ایک آدھ آیت کو اس طرح پڑھنا کہ پیچھے والے سن لیں درست ہے، سری و جہری میں فرق یہی ہے کہ سری میں اتنا آہستہ پڑھنا کہ خود سنے اور پاس والا بھی، اور جہری کہتے ہیں کہ خود بھی سنے اور دوسرے بھی سنیں، سنت کی پیروی میں کبھی کبھی ایک آدھ آیت سنانا درست ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4324، ومصباح الزجاجة: 305)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 34 (452)، سنن ابی داود/الصلاة 130 (804)، سنن النسائی/الصلاة 16 (476)، مسند احمد (3/2)، سنن الدارمی/الصلاة 62 (1325) (ضعیف)» (سند میں زید العمی ضعیف راوی ہیں، اور ابوداود اور طیالسی نے مسعودی سے جو مختلط روای ہیں بعد اختلاط روایت کی ہے، لیکن مرفوع حدیث دوسری سند سے صحیح مسلم میں ہے، لفظ قیاس کے بغیر جیسا کہ اوپر کی تخریج میں مذکور ہے)۔
It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri said:
“Thirty of the Companions of the Messenger of Allah (ﷺ) who had been at Badr came together and said: ‘Come, let us estimate the length of the recitation of the Messenger of Allah (ﷺ) for the prayer in which Qur’an is not recited out aloud.’ No two men among them disagreed, and they estimated the length of his recitation in the first Rak’ah of the Zuhr to be thirty Verses and in the second Rak’ah to be half of that. They estimated his recitation in ‘Asr to be half of the last two Rak’ah of Zuhr.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن المرفوع منه له طريق آخر عند م دون لفظة القياس
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف زيد العمي: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 407
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث828
اردو حاشہ: فائده: مذکورہ بالا روایات سنداً ضعیف ہے۔ تاہم معناً صحیح ہے کہ جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔ انھوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں تیس تیس آیات کے برابر قراءت کرتے تھے۔ اور پچھلی رکعتوں میں پندرہ آیتوں کے برابر یا فرمایا۔ اس (تیس) سے نصف اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں پندرہ آیتوں کے برابر قراءت کرتے تھے۔ اور پچھلی دو رکعتوں میں اس سے نصف۔ دیکھئے۔ (صحیح مسلم، الصلاۃ، باب القراءۃ فی الظھر والعصر، حدیث 452)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 828