علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شیرخوار بچے کے پیشاب کے بارے میں فرمایا: ”بچے کے پیشاب پہ چھینٹا مارا جائے، اور بچی کا پیشاب دھویا جائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 137 (377)، سنن الترمذی/الطھارة 54 (610)، الصلاة 430 (610)، (تحفة الأشراف: 10131)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/97) (صحیح)»
It was narrated from 'Ali that :
The Prophet said concerning the urine of a nursing infant: "Water should be sprinkled over the urine of a boy, and the urine of a girl should be washed." Abul-Hasan bin Salamah said: "Ahmad bin Musa bin Ma'qil narrated to us that Abul-Yaman Al-Misri said: 'I asked Shafi'i about the Hadith of the Prophet, "Water should be sprinkled over the urine of a baby boy, and the urine of a baby girl should be washed," when the two types of water (urine) are the same. He said, "This is because the urine of the boy is of water and clay, but the urine of the girl is of flesh and blood." Then he said to me: "Did you understand?" I said: "No." He said: "When Allah the Most High created Adam, He created Eve (Hawwa') from his short rib, so the boy's urine is from water and clay, and the girl's urine is from flesh and blood." Then he said to me: "Did you understand?" I said: "Yes." He said: "May Allah cause you benefit from this."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (377۔378) ترمذي (610) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 397
(مرفوع) قال ابو الحسن بن سلمة: حدثنا احمد بن موسى بن معقل، حدثنا ابو اليمان المصري، قال: سالت الشافعي عن حديث النبي صلى الله عليه وسلم يرش من بول الغلام، ويغسل من بول الجارية، والماءان جميعا واحد؟ قال:" لان بول الغلام من الماء والطين، وبول الجارية من اللحم والدم، ثم قال لي: فهمت، او قال: لقنت، قال: قلت: لا، قال: إن الله تعالى لما خلق آدم، خلقت حواء من ضلعه القصير، فصار بول الغلام من الماء والطين، وصار بول الجارية من اللحم والدم، قال: قال لي: فهمت، قلت: نعم، قال لي: نفعك الله به". (مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُوسَى بْنِ مَعْقِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْمِصْرِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ الشَّافِعِيَّ عَنْ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَشُّ مِنْ بَوْلِ الْغُلَامِ، وَيُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْجَارِيَةِ، وَالْمَاءَانِ جَمِيعًا وَاحِدٌ؟ قَالَ:" لِأَنَّ بَوْلَ الْغُلَامِ مِنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ، وَبَوْلَ الْجَارِيَةِ مِنَ اللَّحْمِ وَالدَّمِ، ثُمَّ قَالَ لِي: فَهِمْتَ، أَوْ قَالَ: لَقِنْتَ، قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَمَّا خَلَقَ آدَمَ، خُلِقَتْ حَوَّاءُ مِنْ ضِلْعِهِ الْقَصِيرِ، فَصَارَ بَوْلُ الْغُلَامِ مِنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ، وَصَارَ بَوْلُ الْجَارِيَةِ مِنَ اللَّحْمِ وَالدَّمِ، قَالَ: قَالَ لِي: فَهِمْتَ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ لِي: نَفَعَكَ اللَّهُ بِهِ".
ابوالیمان مصری کہتے ہیں کہ میں نے امام شافعی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث «يرش من الغلام، ويغسل من بول الجارية» بچے کے پیشاب پہ چھینٹا مارا جائے اور بچی کا پیشاب دھویا جائے کے متعلق پوچھا کہ دونوں میں فرق کی کیا وجہ ہے جب کہ پیشاب ہونے میں دونوں برابر ہیں؟ تو امام شافعی نے جواب دیا: لڑکے کا پیشاب پانی اور مٹی سے بنا ہے، اور لڑکی کا پیشاب گوشت اور خون سے ہے، اس کے بعد مجھ سے کہا: کچھ سمجھے؟ میں نے جواب دیا: نہیں، انہوں نے کہا: جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا، تو ان کی چھوٹی پسلی سے حواء پیدا کی گئیں، تو بچے کا پیشاب پانی اور مٹی سے ہوا، اور بچی کا پیشاب خون اور گوشت سے، پھر مجھ سے پوچھا: سمجھے؟ میں نے کہا: ہاں، اس پر انہوں نے مجھ سے کہا: اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے نفع بخشے۔