رفاعہ جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، کوئی بندہ ایسا نہیں ہے، جو ایمان لائے، پھر اس پر جما رہے مگر وہ اس کی وجہ سے جنت میں داخل کیا جائے گا، اور میں امید کرتا ہوں کہ وہ اس میں داخل نہ ہوں گے یہاں تک کہ تم اور تمہاری اولاد میں جو لوگ نیک ہوئے جنت کے مکانات میں ٹھکانا نہ بنا لیں، اور مجھ سے میرے رب نے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار لوگوں کو بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل کرے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3611، ومصباح الزجاجة: 1534)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/16) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4285
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) امت محمدیہ کے مومن دوسری امتوں کے مومنوں سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔
(2) جنت میں داخلے کے لئے ایمان کے ساتھ ساتھ اس کے تقاضے پورے کرنا سیدھی راہ پر قائم رہنا اور گناہوں سےبچنا بھی ضروری ہے۔
(3) کوئی شخص اس لئے جنت میں داخلے کا مستحق نہیں ہوجاتا کہ اس کے والدین نیک ہیں۔ بلکہ خود بھی نیک ہونا ضروری ہے۔
(4) بلند درجات والے مومن حساب کتاب کے بغیر جنت میں پہنچا دیئے جایئں گے۔
(5) ایک حدیث میں بغیر حساب کے جنت میں جانے والے ستر ہزار مومنوں کی یہ خوبیاں کی گئی ہیں۔ وہ (آگ کے ساتھ) داغ نہیں لگواتے، جھاڑ پھونک نہیں کرواتے، بدشگونی نہیں لیتے اور اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔ (صحیح البخاري، الرقاق، باب یدخل الجنة سبعون الفا بغیر حساب، حدیث: 6541)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4285