الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1936
´حسد کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف دو آدمیوں پر رشک کرنا چاہیئے، ایک اس آدمی پر جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اس میں سے رات دن (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتا ہے، دوسرا اس آدمی پر جس کو اللہ تعالیٰ نے علم قرآن دیا اور وہ رات دن اس کا حق ادا کرتا ہے“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1936]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حسد کی دوقسمیں ہیں:
حقیقی اور مجازی،
حقیقی حسد یہ ہے کہ آدمی دوسرے کے پاس موجود نعمت کے ختم ہوجانے کی تمنا وخواہش کرے،
حسد کی یہ قسم بالاتفاق حرام ہے،
اس کی حرمت سے متعلق صحیح نصوص وارد ہیں،
اسی لیے اس کی حرمت پر امت کا اجماع ہے،
حسد کی دوسری قسم رشک ہے،
یعنی دوسرے کی نعمت کے خاتمہ کی تمنا کیے بغیر اس نعمت کے مثل نعمت کے حصول کی تمنا کرنا،
اس حدیث میں حسد کی یہی دوسری قسم مراد ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1936