الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7475
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے،میں شریکوں کی شراکت اور حصہ داروں سے بالکل بے نیاز ہوں،جس نے کوئی کام کیا،جس میں میرے ساتھ کسی اور کو شریک کیا،میں اس کو اس کےشریک کے ساتھ چھوڑدوں گا۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7475]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
کوئی انسان،
کوئی اچھا اور نیک کام کرتا ہے اور اس کی نیت میں صرف اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کا حصول نہیں بلکہ کسی اور کو خوش کرنایاکوئی مفاد مطلوب ہے،
تو اللہ تعالیٰ اس کے عمل کو اس کے شریک کے لیے رہنے دیتا ہے،
اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت نہیں بخشتا یا اس انسان کو اس کے شرک کے حوالہ کردیتا ہے اور وہ آدمی آہستہ آہستہ اللہ تعالیٰ سے لوٹ جاتا ہے،
یعنی صرف اپنے مفادات کا اور دوسروں کی رضا کا اسیر بن کر رہ جاتا ہے،
اس لیے شرک کا لفظ مصدری معنی اور شریک کے معنی دونوں کے لیے استعمال ہوسکتا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7475