سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
18. بَابُ : الْحِلْمِ
18. باب: حلم اور بردباری کا بیان۔
Chapter: Forbearance
حدیث نمبر: 4187
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء الهمداني , حدثنا يونس بن بكير , حدثنا خالد بن دينار الشيباني , عن عمارة العبدي , حدثنا ابو سعيد الخدري , قال: كنا جلوسا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" اتتكم وفود عبد القيس" , وما يرى احد فينا نحن كذلك إذ جاءوا فنزلوا , فاتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم وبقي الاشج العصري , فجاء بعد فنزل منزلا , فاناخ راحلته ووضع ثيابه جانبا , ثم جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم, فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا اشج , إن فيك لخصلتين يحبهما الله: الحلم والتؤدة" , قال: يا رسول الله , اشيء جبلت عليه ام شيء حدث لي , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بل شيء جبلت عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ الشَّيْبَانِيُّ , عَنْ عُمَارَةَ الْعَبْدِيِّ , حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ , قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" أَتَتْكُمْ وُفُودُ عَبْدِ الْقَيْسِ" , وَمَا يَرَى أَحَدٌ فِينَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ جَاءُوا فَنَزَلُوا , فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَقِيَ الْأَشَجُّ الْعَصَرِيُّ , فَجَاءَ بَعْدُ فَنَزَلَ مَنْزِلًا , فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ وَوَضَعَ ثِيَابَهُ جَانِبًا , ثُمَّ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَشَجُّ , إِنَّ فِيكَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ: الْحِلْمَ وَالتُّؤَدَةَ" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَشَيْءٌ جُبِلْتُ عَلَيْهِ أَمْ شَيْءٌ حَدَثَ لِي , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلْ شَيْءٌ جُبِلْتَ عَلَيْهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس قبیلہ عبدالقیس کے وفود آئے ہیں، اور کوئی اس وقت نظر نہیں آ رہا تھا، ہم اسی حال میں تھے کہ وہ آ پہنچے، اترے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے، اشج عصری رضی اللہ عنہ باقی رہ گئے، وہ بعد میں آئے، ایک مقام پر اترے، اپنی اونٹنی کو بٹھایا، اپنے کپڑے ایک طرف رکھے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اشج! تم میں دو خصلتیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے: ایک تو حلم و بردباری، دوسری طمانینت و سہولت، اشج رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! یہ صفات میری خلقت میں ہے یا نئی پیدا ہوئی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، یہ پیدائشی ہیں ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ حلم اور وقار انسان میں فطری ہوتا ہے، اسی طرح غصہ اور جلد بازی بھی پیدائشی فطری ہوتے ہیں، لیکن اگر آدمی محنت کرے اور نفس پر بار ڈالے تو بری صفات اور برے اخلاق دور ہو سکتے ہیں، یا کم ہو سکتے ہیں،محققین علماء کا یہی قول ہے، اور اگر برے اخلاق کا علاج ممکن نہ ہوتا تو تعلیم اخلاق،محنت و ریاضت اور مجاہدہ کا کچھ فائدہ ہی نہ ہوتا، لیکن اس میں بھی شک نہیں کہ فطری عیوب بہت مشکل سے جاتے ہیں، یا کم ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4265، ومصباح الزجاجة: 1487) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں عمارہ بن جوین متروک ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا
أبو هارون عمارة بن جوين العبدي: متروك (تقدم:249)

   سنن ابن ماجه4187سعد بن مالكفيك لخصلتين يحبهما الله الحلم والتؤدة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.