سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
21. بَابُ : قَوْلِهِ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ}
21. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد: ”مومنوں اپنی جانیں بچاؤ“۔
Chapter: The words of Allah: "O you who believe! Take care of your own selves."
حدیث نمبر: 4016
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا عمرو بن عاصم , حدثنا حماد بن سلمة , عن علي بن زيد , عن الحسن , عن جندب , عن حذيفة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ينبغي للمؤمن ان يذل نفسه" , قالوا: وكيف يذل نفسه؟ قال:" يتعرض من البلاء لما لا يطيقه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ جُنْدُبٍ , عَنْ حُذَيْفَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يُذِلَّ نَفْسَهُ" , قَالُوا: وَكَيْفَ يُذِلُّ نَفْسَهُ؟ قَالَ:" يَتَعَرَّضُ مِنَ الْبَلَاءِ لِمَا لَا يُطِيقُهُ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے آپ کو رسوا و ذلیل کرے، لوگوں نے عرض کیا: اپنے آپ کو کیسے رسوا و ذلیل کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسی مصیبت کا سامنا کرے گا، جس کی اس میں طاقت نہ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفتن 67 (2254)، (تحفة الأشراف: 3305)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/405) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید جدعان ضعیف راوی ہیں، لیکن طبرانی میں ابن عمر رضی اللہ عنہا کے شاہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 613)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2254)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 519

   جامع الترمذي2254جندب بن عبد اللهلا ينبغي للمؤمن أن يذل نفسه قالوا وكيف يذل نفسه قال يتعرض من البلاء لما لا يطيق
   سنن ابن ماجه4016جندب بن عبد اللهلا ينبغي للمؤمن أن يذل نفسه قالوا وكيف يذل نفسه قال يتعرض من البلاء لما لا يطيقه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4016 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4016  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہےجبکہ دیگر محققین سے اسے شواہد کی بنا پر حسن قراردیا ہے۔
شیخ البانی نے مذکورہ حدیث پر تفصیلاً بحث کرتے ہوئے اسے حسن قراردیا ہے اور انھی کی رائےاقرب الی الصلوب معلوم ہوتی ہے۔
والله اعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحيحة للألباني، رقم: 613)
بنا بریں ایسی ذمہ داری اٹھانے والے کو قصور وار سمجھتے ہیں اس طرح اس کی عزت خوامخواہ کم ہوجاتی ہے۔

(2)
بعض علماء مسجد ومدرسہ یا انجمن کے انتظامی معاملات اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں حالانکہ ان میں علمی صلاحیت تو ہوتی ہے، انتظامی صلاحیت نہیں ہوتی۔
بعض اوقات خود مسجد یا مدرسہ کے متعلقین یہ تصور کرلیتے ہیں کہ فلاں صاحب بڑے عالم ہیں۔
لہٰذا انتظام اچھے طریقے سے چلائیں گے۔
اس صورت میں ایسی ذمہ داری نہیں اٹھانی چاہیے جس کے بارے میں یقین ہوکہ اسے نبھانا مشکل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4016   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.