سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
Chapters on Supplication
22. بَابُ : مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْبَلاَءِ
22. باب: مصیبت زدہ کو دیکھ کر کیا دعا پڑھے؟
Chapter: The Supplication That A Man Should Recite When He Looks At People Affected By Calamity
حدیث نمبر: 3892
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن خارجة بن مصعب , عن ابي يحيى عمرو بن دينار , وليس بصاحب ابن عيينة مولى آل الزبير , عن سالم , عن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من فجئه صاحب بلاء , فقال: الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به , وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا , عوفي من ذلك البلاء كائنا ما كان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ خَارِجَةَ بْنِ مُصْعَبٍ , عَنْ أَبِي يَحْيَى عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , وَلَيْسَ بِصَاحِبِ ابْنِ عُيَيْنَةَ مَوْلَى آلِ الزُّبَيْرِ , عَنْ سَالِم , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ فَجِئَهُ صَاحِبُ بَلَاءٍ , فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهِ , وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلًا , عُوفِيَ مِنْ ذَلِكَ الْبَلَاءِ كَائِنًا مَا كَانَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص اچانک کسی کو بلایا مصیبت میں مبتلا دیکھے تو یہ دعا پڑھے: «الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا» تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے عافیت دی اس چیز سے جس میں تجھ کو مبتلا کیا، اور مجھے اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت بخشی، تو وہ اس بلا اور مصیبت سے محفوظ رہے گا، چاہے کوئی بھی بلا اور مصیبت ہو ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی ہر قسم کی بلاؤں سے لیکن اگر یہ بلا دینی ہو جیسے کسی کو فسق اور فجور میں دیکھے تو یہ دعا پڑھے تاکہ اس شخص کو نصیحت ہو اور اگر دنیوی بلا ہو، جیسے کوڑھ، جذام وغیرہ تو آہستہ سے پڑھے کہ وہ شخص نہ سنے، اور اس کے دل کو رنج نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 38 (3431)، (تحفة الأشراف: 6787، 10528) (حسن)» ‏‏‏‏ (خارجہ بن مصعب متروک الحدیث اور ابو یحییٰ عمرو بن دینار ضعیف ہیں، اصل حدیث متابعات و شواہد کی بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 602، 2737)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (3431)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 515

   جامع الترمذي3431عبد الله بن عمرمن رأى صاحب بلاء فقال الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا إلا عوفي من ذلك البلاء كائنا ما كان ما عاش
   سنن ابن ماجه3892عبد الله بن عمرمن فجئه صاحب بلاء فقال الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا عوفي من ذلك البلاء كائنا ما كان

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3892 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3892  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ شیخ البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔
اس پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے اس کے شواہد کا تذکرہ کیا ہے۔
جس سے شیخ البانی ہی کی رائے اقرب الصواب معلوم ہوتی ہے۔
لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (سلسلة الأحادیث الصحیة للأبانی، رقم 602، 2737)

(2)
مصیبت زدہ کو دیکھ کر اپنی عافیت کی قدر معلوم ہوتی ہے۔
لہذا اللہ کے اس احسان پر اس کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

(3)
مصیبت زدہ کو دیکھ کر یہ دعا آہستہ پڑھنی چاہیے۔
تاکہ وہ سن نہ لے ورنہ اسے رنج ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3892   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3431  
´جب کوئی کسی کو مصیبت میں مبتلا دیکھے تو کیا کہے؟`
عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مصیبت میں گرفتار کسی شخص کو دیکھے اور کہے: «الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا» سب تعریف اللہ کے لیے ہے کہ جس نے مجھے اس بلا و مصیبت سے بچایا جس سے تجھے دوچار کیا، اور مجھے فضیلت دی، اپنی بہت سی مخلوقات پر، تو وہ زندگی بھر ہر بلا و مصیبت سے محفوظ رہے گا خواہ وہ کیسی ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3431]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
سب تعریف اللہ کے لیے ہے کہ جس نے مجھے اس بلا ومصیبت سے بچایا جس سے تجھے دوچار کیا،
اور مجھے فضیلت دی،
اپنی بہت سی مخلوقات پر۔

نوٹ:
(سند میں عمرو بن دینار قھرمان آل زبیر ضعیف راوی ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے،
دیکھیے اگلی حدیث)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3431   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.