(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن بشير بن مهاجر , عن ابن بريدة , عن ابيه , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يجيء القرآن يوم القيامة كالرجل الشاحب , فيقول: انا الذي اسهرت ليلك , واظمات نهارك". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ بَشِيرِ بْنِ مُهَاجِرٍ , عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَجِيءُ الْقُرْآنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ , فَيَقُولُ: أَنَا الَّذِي أَسْهَرْتُ لَيْلَكَ , وَأَظْمَأْتُ نَهَارَكَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن قرآن ایک تھکے ماندے شخص کی صورت میں آئے گا، اور حافظ قرآن سے کہے گا کہ میں نے ہی تجھے رات کو جگائے رکھا، اور دن کو پیاسا رکھا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی دن کو روزہ رکھتا تھا اور رات کو قرآن پڑھتا یا قرآن سنتا تھا پس سننے والوں کو بھی ایسا ہی کہے گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1953، ومصباح الزجاجة: 1321)، وقد أخرجہ: حم (5/348، 352، 361)، سنن الدارمی/فضائل القران 15 (3434) (حسن)» (سند میں بشیر بن مہاجر لین الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2837)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3781
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) شَاحِب سے مراد وہ انسان ہے جس کا رنگ بیماری کی وجہ سے یا سخت محنت اور تھکاوٹ کی وجہ سے تبدیل ہو گیا ہو۔
(2) اسکی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ جس طرح قرآن پڑھنے والا تہجد میں تلاوت کی محنت اور تھکاوٹ برداشت کرتا تھا، قرآن کو بھی اسی شکل میں ظاہر کیا جائے گا۔ اور یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ جس طرح قرآن کی تلاوت اور قیام کی وجہ سے آدمی کا رنگ بدل جاتا تھا، اسی طرح قرآن بھی انتہائی بھاگ دوڑ کرے گا کہ مومن کو زیادہ سے زیادہ بلند درجہ مل سکے۔ اور اس بھاگ دوڑ کا اثر اس کی ظاہری صورت میں نظر آئے گا۔ واللہ أعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3781