سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
27. بَابُ : النَّهْيِ عَنِ الاِضْطِجَاعِ عَلَى الْوَجْهِ
27. باب: اوندھے منہ لیٹنا منع ہے۔
Chapter: Prohibition of lying's on one's face
حدیث نمبر: 3724
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب , حدثنا إسماعيل بن عبد الله , حدثنا محمد بن نعيم بن عبد الله المجمر , عن ابيه , عن ابن طخفة الغفاري , عن ابي ذر , قال: مر بي النبي صلى الله عليه وسلم وانا مضطجع على بطني , فركضني برجله , وقال:" يا جنيدب , إنما هذه ضجعة اهل النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ ابْنِ طِخْفَةَ الْغِفَارِيِّ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُضْطَجِعٌ عَلَى بَطْنِي , فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ , وَقَالَ:" يَا جُنَيْدِبُ , إِنَّمَا هَذِهِ ضِجْعَةُ أَهْلِ النَّارِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اس حال میں کہ میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیر سے ہلا کر فرمایا: «جنيدب» ! (یہ ابوذر کا نام ہے) سونے کا یہ انداز تو جہنمیوں کا ہے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: پیٹ کے بل سونے میں جہنمیوں کی مشابہت ہے، قرآن میں ہے: «يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر» (سورة القمر: 48) یعنی اوندھے منہ جہنم میں کھینچے جائیں گے، یہ بھی ایک ممانعت کی وجہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11926، ومصباح الزجاجة: 1303) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن نعیم میں کلام ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه3724جندب بن عبد اللههذه ضجعة أهل النار

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3724 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3724  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
پیٹ کے بل لیٹنا ممنوع ہے۔

(2)
نبی اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ اور صحابہ کرام ﷺ کے دل میں نبی ﷺ کی محبت و عظمت کے پیش نظر رسول اللہ ﷺ کے لیے تنبیہ کا یہ انداز مناسب تھا لیکن عام آدمی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ اپنے ساتھی کو ٹھوکر مار کر مسئلہ بتائے۔

(3)
مناسب موقع پر مناسب انداز سے سختی کرنا جائز ہے۔

(4)
سختی کا انداز ایسا ہونا چاہیے جس سے مخاطب کو یہ احساس ہو کہ اس تنبیہ میں محبت اور رہنمائی کا پہلو بھی شامل ہے، محض غصہ نکالنا مقصود نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3724   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.