یعلیٰ عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) دونوں دوڑتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اپنے سینے سے چمٹا لیا، اور فرمایا: ”یقیناً اولاد بزدلی اور بخیلی کا سبب ہوتی ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی آدمی اولاد کی محبت میں مال خرچ کرنے میں بخل کرتا ہے، اور اولاد کے لئے مال چھوڑ جانا چاہتا ہے، اور جہاد سے سستی کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11853، ومصباح الزجاجة: 1274)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/172) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3666
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اپنے بچوں سے پیار اور شفقت کا اظہار ان کے دل میں بزرگوں سے محبت کا باعث ہے۔
(2) جب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا موقع ہو تو انسان بعض اوقات سوچتا ہے کہ یہ پیسے بچا لیے جائیں، اولاد کے کام آئیں گے۔ اس جذبے پر قابو پانا مشکل ہے، تاہم کوشش کرنی چاہیے کہ اولاد سے محبت کا یہ جذبہ ایک حد تک رہے تاکہ انسان بخیل نہ بن جائے۔
(3) جب اللہ کی راہ میں جہاد کا موقع ہو تو خیال آتا ہےکہ اگر میں شہید ہو گیا تو بچوں کا کیا بنے گا؟ اس طرح دل میں بزدلی پیدا ہو جاتی ہے۔
(4) اولاد سے محبت کے جذبات کو شریعت کے احکام کے ماتحت رکھنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3666