سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
43. بَابُ : الْجُذَامِ
43. باب: جذام (کوڑھ) کا بیان۔
Chapter: Leprosy
حدیث نمبر: 3544
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع , حدثنا هشيم , عن يعلى بن عطاء , عن رجل من آل الشريد يقال له عمرو , عن ابيه , قال: كان في وفد ثقيف رجل مجذوم , فارسل إليه النبي صلى الله عليه وسلم:" ارجع فقد بايعناك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ الشَّرِيدِ يُقَالُ لَهُ عَمْرٌو , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: كَانَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ , فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْجِعْ فَقَدْ بَايَعْنَاكَ".
شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وفد ثقیف میں ایک جذامی شخص تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہلا بھیجا: تم لوٹ جاؤ ہم نے تمہاری بیعت لے لی ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: کیونکہ زیادہ دیکھنے سے دل میں وسوسہ اور اندیشہ پیدا ہو گا، اگر کبھی ایسے مصیبت زدہ پر نظر پڑ جائے تو یوں کہے: «الحمد لله الذى عافانى مما ابتلاك به وفضلنى على كثير ممن خلق تفضيلا» ۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 36 (2231)، سنن النسائی/البیعة 19 (4187)، (تحفة الأشراف: 4837)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/389، 390) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى4187شريد بن سويدارجع فقد بايعتك
   صحيح مسلم5822شريد بن سويدإنا قد بايعناك فارجع
   سنن ابن ماجه3544شريد بن سويدارجع فقد بايعناك

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3544 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3544  
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:

(1)
مجذوم کو چاہیے کہ عام لوگوں سے الگ رہے تاکہ لوگوں کو اس سے تکلیف نہ پہنچے۔

(2)
بیعت ایک وعدے کا نام ہے۔
اس میں مصافحہ صرف تاکید کےلئے ہوتا ہے۔
بغیر مصافحے کے بھی بیعت ہوجاتی ہے۔
جس طرح رسول اللہ ﷺ عورتوں سے بیعت لیتے وقت ان سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔ (صحیح البخاري، الأحکام، باب بیعة النساء، حدیث: 7214)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3544   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4187  
´کسی بھیانک بیماری والے کی بیعت کا بیان۔`
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ثقیف کے وفد میں ایک کوڑھی تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہلا بھیجا کہ لوٹ جاؤ، میں نے تمہاری بیعت لے لی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4187]
اردو حاشہ:
(1) باب کے ساتھ حدیث کی مناسبت اس طرح بنتی ہے کہ مجذوم شخص سے بیعت لینا مشروع ہے، تا ہم ایسے شخص سے صرف زبانی کلامی بیعت بھی ہوسکتی ہے۔
(2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ خطر ناک بیماری میں مبتلا شخص سے دوری اختیار کرنا جائز ہے، تاہم ایسے شخص کو بالکل نظر انداز کرنا اور کلی طور پر اسے حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دینا درست نہیں۔ اس کا علاج کرانا چاہیے۔ ضرورت کے مطابق اس سے میل جول اور اس کی معاونت ہو سکتی ہے۔
(3) آفت زدہ شخص سے مراد وہ شخص ہے جو انتہائی قبیح مرض میں گرفتار ہو۔ لوگ اس سے بہت نفرت کرتے ہوں۔ دوسرے لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہو، مثلاََ: جذام (کوڑھ) یہ انتہائی قبیح اور خوف ناک مرض ہے۔ طبعاََ ہر آدمی اس سے دور بھاگتا ہے۔ اس مرض کا مواد مریض کے جسم پر ہر وقت موجود رہتا ہے۔ قریب آنے سے دوسرے شخص کو لگ سکتا ہے جس سے اس کے متاثر ہونے کو خدشہ ہے، اس لیے نبی ﷺ نے اسے مجلس میں آنے سے منع فرما دیا۔ ایسے مریض کو خود بھی حتیٰ الامکان مجالس میں آنے سے بچنا چاہیے۔ اﷲ تعالیٰ اس مرض سے بچائے۔
(4) بیعت قبول کرلی ہے کیونکہ اصل اعتبار تو دلی عہد کا ہے۔ زبان وہاتھ تو صرف تاکید کے لیے ہیں، ضروری نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4187   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5822  
حضرت عمرو بن شرید اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ بنو ثقیف میں ایک کوڑھی زدہ آدمی تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا، ہم نے تیری بیعت لے لی ہے، لہذا واپس چلے جاؤ۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5822]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حفاظتی تدابیر اختیار کرنا اور سنگین بیماریوں سے اجتناب برتنا چاہیے اور اسباب ظاہری کو بالکل نظرانداز نہیں کرنا چاہیے،
اگرچہ وہ قطعی اور یقینی نہیں ہوتے۔
اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ایک کوڑھی کے ساتھ کھایا اور فرمایا:
اللہ پر توکل اور اعتماد کر کے کھانا کھاؤ۔
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں،
یہ ایک آزاد کردہ غلام تھا،
جو میری پلیٹ میں کھاتا تھا،
میرے پیالہ میں پیتا تھا اور میرے بستر پر سو جاتا تھا یا آپ نے کمزور عقیدہ والے لوگوں کو غلط عقیدہ سے محفوظ رکھنے کے لیے احتیاطی طور پر کوڑھی کو دور رکھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5822   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.