سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
24. بَابُ : مَنِ اكْتَوَى
24. باب: جو داغ لگوائے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: One who is cauterized
حدیث نمبر: 3493
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع , حدثنا محمد بن عبيد الطنافسي , عن الاعمش , عن ابي سفيان , عن جابر , قال: مرض ابي بن كعب مرضا ," فارسل إليه النبي صلى الله عليه وسلم طبيبا , فكواه على اكحله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: مَرِضَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ مَرَضًا ," فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَبِيبًا , فَكَوَاهُ عَلَى أَكْحَلِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ایک بار بیمار پڑے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ایک طبیب بھیجا، اس نے ان کے ہاتھ کی رگ پر داغ دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 26 (2207)، سنن ابی داود/الطب 6 (3864)، (تحفة الأشراف: 2296)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/303، 304، 315، 371) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلم5745جابر بن عبد اللهبعث رسول الله إلى أبي بن كعب طبيبا فقطع منه عرقا ثم كواه عليه
   صحيح مسلم5747جابر بن عبد اللهفكواه رسول الله
   سنن أبي داود3864جابر بن عبد اللهبعث النبي إلى أبي طبيبا فقطع منه عرقا
   سنن أبي داود3866جابر بن عبد اللهكوى سعد بن معاذ من رميته
   سنن ابن ماجه3494جابر بن عبد اللهكوى سعد بن معاذ في أكحله مرتين
   سنن ابن ماجه3493جابر بن عبد اللهأرسل إليه النبي طبيبا فكواه على أكحله

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3493 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3493  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اکحل وہ رگ ہے جسکو ہفت اندام کہتے ہیں۔
یہ ہاتھ میں اکحل کہلاتی ہے۔
اور ران میں نسا، اگر یہ کٹ جائے تو خون بند نہیں ہوتا۔
نیز علاج کے لئے  اس سے فصد کے طریقے سے سر سینہ، پشت اور دست وپا کا خون نکالاجاتا ہے۔

(2)
طب کا پیشہ ایک جائز ذریعہ معاش ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3493   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3864  
´رگ کاٹنے (فصد کھولنے) اور پچھنا لگانے کی جگہ کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک طبیب بھیجا تو اس نے ان کی ایک رگ کاٹ دی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3864]
فوائد ومسائل:

یہ روایت صحیح مسلم میں بھی ہے، لیکن ان میں ان الفاظ کا اضافہ ہےکہ رگ کاٹنے کے بعد اس جگہ کا داغا۔
دیکھئے (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 2207)
2. اسلامی معاشرے میں ایسے افراد مہیا کئے جانے ضروری ہیں جو ان کی بنیادی اہم ضروریات میں ان کے کام آئیں بالخصوص طبیب اور ڈاکٹر
3. معالج ماہرِفن کے علاج اور اسلوبِ علاج پراعتماد کیا جانا چا ہیئے۔

4. جب تک ممکن ہو خفیف درجے سے علاج شروع کرنا چا ہیے۔
فائدہ نہ ہو تو اس کے بعد کا درجہ اختیار کیا جائے۔
یعنی پہلے علاج بالغزا پھر دوا، پہلے مفرد پھر مرکب۔
پھر سینگی اور آخر میں رگ کاٹنا اور اس کے بعد ہے داغ دینا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3864   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3866  
´داغنے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو تیر کے زخم کی وجہ سے جو انہیں لگا تھا داغا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3866]
فوائد ومسائل:
داغ لگوانا سب سے آخری علاج ہے۔
اس سے پہلے دیگر طریقے ضرور آزمائے جائیں کوئی چارہ کار نہ ہو تو داغنے کی اجازت ہے۔
مذ کورہ بالا حدیث میں منع کا معنی یہی ہے کہ جہاں تک ہو سکے اس سے پر ہیز کیا جانا چاہیئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3866   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5745  
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ كے پاس ایک طبیب (اپنے فن کا ماہر) بھیجا، اس نے ان کی رگ کاٹی اور اس کو داغ دیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5745]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
علاج کسی ماہر فن سے کروانا چاہیے اور داغ کے سوا کوئی چارہ نہ ہو تو داغ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے،
جبکہ یہ کام داغ دینے کا ماہر کرے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5745   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.