الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5228
´آدمی کسی کو «حفظك الله» ”اللہ تم کو اپنی حفاظت میں رکھے“ کہے اس کا بیان`
عبداللہ بن رباح انصاری کہتے ہیں کہ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا کہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک سفر میں تھے، لوگ پیاسے ہوئے تو جلدباز لوگ آگے نکل گئے، لیکن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی اس رات رہا (آپ کو چھوڑ کر نہ گیا) تو آپ نے فرمایا: ”اللہ تیری حفاظت فرمائے جس طرح تو نے اس کے نبی کی حفاظت کی ہے۔“ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5228]
فوائد ومسائل:
یہ مفصل حدیث صحیح مسلم میں موجود ہے (صحیح مسلم، المساجد، حدیث:٢٨١) حضرت ابو قتادہ رضی اللہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدس کی حفاظت پر آپ کی طرف سے دعاملی ہے تو امید رکھنی چاہیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہو ئی شریعت اور آپ کی احادیث کی حفاظت پر یہ بھی فضلیت مل سکتی ہے جیسے کہ دوسری حدیث میں صراحت سے آیاہے اللہ خوش وخرم رکھے اس بندے کو جس نے میری بات سنی، اسے یاد رکھا اور اسی طرح آگے پہنچا دیا جس طرح کہ اسے سنا۔
(جامع الترمذي‘ العلم‘ حدیث:2658)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5228