سنن ابن ماجه: کتب/ابواب
احادیث
رواۃ الحدیث
سوانح حیات امام ابن ماجہ رحمہ اللہ کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
59. بَابُ : أَكْلِ الثُّومِ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ
59. باب: لہسن، پیاز اور گندنا کھانے کا بیان۔
Chapter: Eating garlic, onions and leeks
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى , حدثنا عبد الله بن وهب , انبانا ابو شريح , عن عبد الرحمن بن نمران الحجري , عن ابي الزبير , عن جابر , ان نفرا اتوا النبي صلى الله عليه وسلم فوجد منهم ريح الكراث , فقال:" الم اكن نهيتكم عن اكل هذه الشجرة , إن الملائكة تتاذى مما يتاذى منه الإنسان".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَنْبَأَنَا أَبُو شُرَيْحٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نِمْرَانَ الْحَجْرِيِّ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ نَفَرًا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ مِنْهُمْ رِيحِ الْكُرَّاثِ , فَقَالَ:" أَلَمْ أَكُنْ نَهَيْتُكُمْ عَنْ أَكْلِ هَذِهِ الشَّجَرَةِ , إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ الْإِنْسَانُ". جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ کو ان کی جانب سے گندنے کی بو محسوس ہوئی تو فرمایا: ” کیا میں نے تمہیں اس پودے کو کھانے سے نہیں روکا تھا؟ یقیناً فرشتوں کے لیے وہ چیزیں باعث اذیت ہوتی ہیں، جو انسان کے لیے باعث اذیت ہیں“ ۔
Report Error
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 787)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 160 (854، 855)، الأطعمة 49 (5452)، الاعتصام 24 (7359)، صحیح مسلم/المساجد 17 (564)، سنن ابی داود/الأطعمة 41 (3822)، سنن الترمذی/الأطعمة 13 (1806)، سنن النسائی/المساجد 16 (708)، مسند احمد (3/374، 387) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
● سنن ابن ماجه 3365 جابر بن عبد الله الملائكة تتأذى مما يتأذى منه الإنسان ● المعجم الصغير للطبراني 89 جابر بن عبد الله من أكل من هذه الخضراوات : الثوم والبصل والكراث والفجل ، فلا يقربن مسجدنا ، فإن الملائكة تتأذى مما تتأذى منه بنو آدم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3365 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3365
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) گندنا، پیاز سے ملتی جلتی چیز ہے جس میں پیاز کی طرح بو ہوتی ہے۔ (2) فرشتے بدبو سے نفرت کرتے اور اذیت محسوس کرتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ ان چیزوں سے اجتناب کرتے تھے تاکہ جبریل کو ناگواری نہ ہو۔ (3) مسلمان کو فرشتوں کا احترام کرتے ہوئے ناگوار بو والی چیز کھانے سے فحش الفاظ بولنے سے عریانی اور فحش حرکات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ (4) لہسن، پیاز اور گندنا حرام نہیں تاہم انہیں استعمال کرنا پڑے تو پکا لینا چاہیے یا بعد میں کوئی ایسی چیز کھا لینی چاہیے جس سے منہ کی بو ختم ہو جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3365