سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
Chapters on Hunting
6. بَابُ : الصَّيْدِ يَغِيبُ لَيْلَةً
6. باب: اگر زخمی شکار رات بھر غائب رہ کر مل جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Game that vanishes at night (after being struck)
حدیث نمبر: 3213
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن عاصم ، عن الشعبي ، عن عدي بن حاتم ، قال: قلت: يا رسول الله، ارمي الصيد فيغيب عني ليلة، قال:" إذا وجدت فيه سهمك ولم تجد فيه شيئا، غيره فكله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْمِي الصَّيْدَ فَيَغِيبُ عَنِّي لَيْلَةً، قَالَ:" إِذَا وَجَدْتَ فِيهِ سَهْمَكَ وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ شَيْئًا، غَيْرَهُ فَكُلْهُ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں شکار کرتا ہوں اور شکار مجھ سے پوری رات غائب رہتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اس شکار میں اپنے تیر کے علاوہ کسی اور کا تیر نہ پاؤ تو اسے کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الذبائح 8 (5484)، صحیح مسلم/الصید 1 (1929)، سنن ابی داود/الصید 2 (2849، 2850)، سنن الترمذی/الصید 3 (1469)، سنن النسائی/الصید 1 (4268)، 6 (4273)، 8 (4279)، 18 (4303)، (تحفة الأشراف: 9862) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   سنن النسائى الصغرى4306عدي بن حاتمإذا رأيت سهمك فيه ولم تر فيه أثرا غيره وعلمت أنه قتله فكل
   سنن ابن ماجه3213عدي بن حاتمإذا وجدت فيه سهمك ولم تجد فيه شيئا غيره فكله

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3213 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3213  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بے جان شکار میں اپنا تیر موجود ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اسی تیر سے مراہے۔
چونکہ تیر چلانے وقت تکبیر پڑھی گئی تھی لہٰذا وہ ذبح شدہ کے حکم میں ہے۔

(2)
تیر کے سوا کچھ اور نہ ملنے کا مطلب یہ ہے کہ یقین ہو کہ اس کی موت کی کوئی اور وجہ نہیں مثلاً:
وہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے تو ممکن ہے تیر سے نہ مرا ہو ڈوبنے سے مرا ہو۔
اسی طرح اگر کسی درندے کے کھانے کے اثرات ہیں تو ممکن ہے شکار اس درندے سے مرا ہو تیر سے نہ مرا ہو۔
اس لیے ایسے مشکوک شکار سے پرہیز کیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3213   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.