سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
Chapters on Sacrifices
10. بَابُ : مَنْ ضَحَّى بِشَاةٍ عَنْ أَهْلِهِ
10. باب: سارے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری کی قربانی کا بیان۔
Chapter: One who offers a sheep on behalf of his family
حدیث نمبر: 3147
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، حدثنا ابن ابي فديك ، حدثني الضحاك بن عثمان ، عن عمارة بن عبد الله بن صياد ، عن عطاء بن يسار ، قال: سالت ابا ايوب الانصاري : كيف كانت الضحايا فيكم على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، قال:" كان الرجل في عهد النبي صلى الله عليه وسلم يضحي بالشاة عنه، وعن اهل بيته، فياكلون ويطعمون ثم تباهى الناس فصار كما ترى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيَّادٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ : كَيْفَ كَانَتِ الضَّحَايَا فِيكُمْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ:" كَانَ الرَّجُلُ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَحِّي بِالشَّاةِ عَنْهُ، وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، فَيَأْكُلُونَ وَيُطْعِمُونَ ثُمَّ تَبَاهَى النَّاسُ فَصَارَ كَمَا تَرَى".
عطا بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ لوگوں کی قربانیاں کیسی ہوتی تھیں؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آدمی اپنے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قربانی کرتا تھا تو اسے سارے گھر والے کھاتے اور لوگوں کو کھلاتے، پھر لوگ فخر و مباہات کرنے لگے، تو معاملہ ایسا ہو گیا جو تم دیکھ رہے ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحي 10 (1505)، (تحفة الأشراف: 3481) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   جامع الترمذي1505خالد بن زيديضحي بالشاة عنه وعن أهل بيته فيأكلون ويطعمون حتى تباهى الناس فصارت كما ترى
   سنن ابن ماجه3147خالد بن زيديضحي بالشاة عنه وعن أهل بيته فيأكلون ويطعمون ثم تباهى الناس فصار كما ترى
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3147 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3147  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جن لوگوں کا کھانا پینا اور خرچ وغیرہ مشترک ہو وہ ایک گھر کے افراد ہیں۔
ان کی طرف سے ایک ہی قربانی دینا یا گائے یا اونٹ کا ایک حصہ قربانی دینا کافی ہے۔

(2)
ایک سے زیادہ قربانیاں کرنا جائز ہیں لیکن تفاخر اور مقابلہ بازی کے انداز سےزیادہ جانور یا قیمتی جانور قربان کرنا قربانی کے اصل مقصد کو ختم کردیتا ہے اس صورت میں کوئی ثواب نہیں ہوتا۔

(3)
کسی بھی نیکی میں نیت کا صحیح ہونا اور دل کا خلوص لازمی شرط ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3147   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1505  
´ایک بکری کی قربانی گھر کے سارے افراد کی طرف سے کافی ہے۔`
عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے ابوایوب انصاری رضی الله عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قربانیاں کیسے ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: ایک آدمی اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قربانی کرتا تھا، وہ لوگ خود کھاتے تھے اور دوسروں کو کھلاتے تھے یہاں تک کہ لوگ (کثرت قربانی پر) فخر کرنے لگے، اور اب یہ صورت حال ہو گئی جو دیکھ رہے ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1505]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی لوگ قربانی کرنے میں فخر ومباہات سے کام لینے لگے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1505   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.