عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے: عمرہ حدیبیہ، عمرہ قضاء جو دوسرے سال کیا، تیسرا عمرہ جعرانہ سے، اور چوتھا جو حج کے ساتھ کیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری زندگی میں ایک حج اور تین عمرے ادا کئے، اس لیے کہ حدیبیہ کا عمرہ پورا نہیں ہوا تھا، چنانچہ دوسرے سال آپ نے اسی عمرے کی قضا کی تھی۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3003
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) صلح حدیبیہ ذوالقعدہ 6ھ میں ہوئی۔ رسول اللہﷺ چودہ سو صحابہ کے ساتھ یکم ذوالقعدہ کو مدینے سے روانہ ہوئے۔ مکہ شریف کے قریب حدیبیہ کے مقام پر مشرکین نے آپ ﷺ آپ کو روک دیا۔ تب فریقین میں مذاکرات کے بعد یہ طے ہوا کہ مسلمان اگلے سال عمرے لے لیے آ سکتے ہیں۔ چنانچہ وہیں احرام کھول کر قربانیاں کر کے مسلمان واپس آ گئے۔ اس سفر میں اگرچہ عملی طور پر عمرہ ادا نہیں ہوسکا تاہم اس کا ثواب مل گیا اس لیے اسے عمرہ شمار کیا جاتا ہے۔
(3) عمرۃ القضاء سے مراد وہ عمرہ ہےجو حدیبیہ میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق ادا کیاگیا۔ صلح حدیبیہ کے سفر میں شریک صحابہ میں سے جتنے زندہ تھےسب اس عمرے میں شریک تھے۔ ان کے علاوہ اور مسلمان بھی شریک ہوگئے۔ اس طرح دوہزار صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ کے ہمراہ ذوالقعدہ 7ھ میں عمرہ کیا۔
(3) شوال 8ھ میں غزوہ حنین پیش آیا جس کی تکمیل غزوہ طائف سے ہوئی اس سے واپسی پررسول اللہﷺ جعرانہ کے مقام پر ٹھہرے اور مال غنیمت مجاہدین میں تقسیم کیا۔ اس سے فارغ ہوکرجعرانه ہی سے احرام باندھ کر عمرہ کیا۔ یہ عمرہ ذوالقعدہ8ھ میں کیا گیا۔
(4) چوتھا عمرہ رسول اللہﷺ نے حج کے ساتھ کیا۔ اس کے لیے سفر کا آغاز ذوالقعدہ10 ھ کے آخری ایام میں ہوا جبکہ عمرہ کی ادائیگی4 ذوالحجہ کو ہوئی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3003
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1884
´طواف میں اضطباع کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھا تو بیت اللہ کے طواف میں رمل ۱؎ کیا اور اپنی چادروں کو اپنی بغلوں کے نیچے سے نکال کر اپنے بائیں کندھوں پر ڈالا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1884]
1884. اردو حاشیہ: جعرانہ ایک مقام کانام ہے۔اس کو کئی طرح پڑھا گیا ہے۔ان میں سے ایک یہ ہے کہ جیم اور عین دونوں مکسور جب کہ رامشد ومفتوح ہے یہ طائف کی جانب سے میقات احرام ہے۔نبی کریمﷺ کا یہ عمرہ غزوہ حنین وطائف کے بعد ماہ زوالعقدہ سن آٹھ ہجری میں ہوا تھا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1884
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 816
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے؟` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے: حدیبیہ کا عمرہ، دوسرا عمرہ اگلے سال یعنی ذی قعدہ میں قضاء کا عمرہ، تیسرا عمرہ جعرانہ ۱؎ کا، چوتھا عمرہ جو اپنے حج کے ساتھ کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 816]
اردو حاشہ: 1؎: جعرانہ طائف اور مکہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے نبی اکرم ﷺ نے غزوہ حنین کے مال غنیمت کی تقسیم کے بعد یہیں سے عمرہ کا احرام باندھا تھا۔
نوٹ: ((وَرَوَى ابْنُ عُيَيْنَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ. وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ: حَدَّثَنَا بِذَلِكَ سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ فَذَكَرَ نَحْوَهُ)) یہ مرسل ہے، لیکن سابقہ سند سے تقویت پا کر حسن لغیرہ ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 816