(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا ابو عاصم ، انبانا ابن جريج ، اخبرني منصور بن عبد الرحمن ، عن امه صفية ، عن اسماء بنت ابي بكر ، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم محرمين، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من كان معه هدي فليقم على إحرامه، ومن لم يكن معه هدي فليحلل"، قالت: فلم يكن معي هدي فاحللت، وكان مع الزبير هدي فلم يحل، فلبست ثيابي، وجئت إلى الزبير، فقال: قومي عني، فقلت: اتخشى ان اثب عليك. (مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمِينَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُقِمْ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ"، قَالَتْ: فَلَمْ يَكُنْ مَعِي هَدْيٌ فَأَحْلَلْتُ، وَكَانَ مَعَ الزُّبَيْرِ هَدْيٌ فَلَمْ يَحِلَّ، فَلَبِسْتُ ثِيَابِي، وَجِئْتُ إِلَى الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: قُومِي عَنِّي، فَقُلْتُ: أَتَخْشَى أَنْ أَثِبَ عَلَيْكَ.
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھ کر نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے ساتھ ہدی (قربانی کا جانور) ہو، وہ اپنے احرام پر قائم رہے، اور جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ احرام کھول کر حلال ہو جائے“ اور میرے ساتھ ہدی کا جانور نہیں تھا چنانچہ میں نے احرام کھول دیا، اور زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہدی کا جانور تھا تو انہوں نے احرام نہیں کھولا، میں نے اپنا کپڑا پہن لیا، اور زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی تو انہوں نے کہا: میرے پاس سے چلی جاؤ، میں نے کہا: کیا آپ ڈرتے ہیں کہ میں آپ پر کود پڑوں گی؟۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 29 (1236)، سنن النسائی/الحج 186 (2995)، (تحفة الأشراف: 15739)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/351) (صحیح)»
من كان معه هدي فليقم على إحرامه من لم يكن معه هدي فليحلل قالت فلم يكن معي هدي فأحللت وكان مع الزبير هدي فلم يحل فلبست ثيابي وجئت إلى الزبير فقال قومي عني فقلت أتخشى أن أثب عليك