سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
11. بَابُ : حَجِّ الصَّبِيِّ
11. باب: بچے کا حج۔
Chapter: Hajj performed by children
حدیث نمبر: 2910
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، ومحمد بن طريف ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، حدثني محمد بن سوقة ، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، قال:" رفعت امراة صبيا لها إلى النبي صلى الله عليه وسلم في حجته، فقالت: يا رسول الله، الهذا حج؟، قال: نعم، ولك اجر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" رَفَعَتِ امْرَأَةٌ صَبِيًّا لَهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلِهَذَا حَجٌّ؟، قَالَ: نَعَمْ، وَلَكِ أَجْرٌ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنے بچے کو حج کے دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کرتے ہوئے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس کا بھی حج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ہاں اور اجر و ثواب تمہارے لیے ہے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نابالغ لڑکے کا حج صحیح ہے، چونکہ اس کا ولی اس کی جانب سے کم عمری کی وجہ سے حج کے ارکان ادا کرتا ہے اس لیے وہ ثواب کا مستحق ہو گا، البتہ یہ حج اس بچے سے حج کی فرضیت کو ساقط نہیں کرے گا، بلوغت کے بعد استطاعت کی صورت میں اسے حج کے فریضے کی ادائیگی کرنی ہو گی، اور بچپن کا حج نفل قرار پائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 83 (924)، (تحفة الأشراف: 3076) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   جامع الترمذي924جابر بن عبد اللهألهذا حج قال نعم ولك أجر
   سنن ابن ماجه2910جابر بن عبد اللهألهذا حج قال نعم ولك أجر

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2910 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2910  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نابالغ بچے کا حج بھی ہو جاتا ہے لیکن وہ نفلی حج ہوتا ہے۔
بالغ ہونے کے بعد اگر طاقت ہوتو دوبارہ حج کرنا فرض ہے۔

(2)
بچے کے والدین یا سرپرست کو اس لیے ثواب ہوتا ہے کہ وہ بچے کو حج کی تربیت دیتے ہیں اور اسے ساتھ لے جانے کی مشقت برداشت کرتے ہیں نیز اس کی طرف سے رمی اور قربانی وغیرہ کے اعمال انجام دیتے ہیں اسی طرح طواف اور سعی میں بعض اوقات بچے کو اٹھا کر طواف اور سعی کراتے ہیں تاہم اس صورت میں وہ طواف اور سعی بچے کی طرف سے ہوتی ہے اٹھانے والے اپنا طواف اور سعی الگ سے کرنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2910   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 924  
´بچے کے حج کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنے بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اٹھا کر پوچھا: اللہ کے رسول! کیا اس پر بھی حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اور اجر تجھے ملے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 924]
اردو حاشہ:
1؎:
اس میں شافعی احمد،
مالک اور جمہور علماء کے لیے دلیل ہے،
جو اس بات کے قائل ہیں کہ نابالغ بچے کا حج صحیح ہے،
اس پر اسے ثواب دیا جائے گا اگرچہ اس سے فرض ساقط نہیں ہو گا اور بالغ ہونے کی استطاعت کی صورت میں اسے پھر سے حج کرنا پڑے گا اور نا بالغ کا یہ حج نفلی حج ہو گا،
امام ابو حنیفہ کا کہنا ہے کہ نا بالغ بچے کا حج منعقد نہیں ہو گا وہ صرف تمرین و مشق کے لیے اسے کرے گا اس پر اسے کوئی ثواب نہیں ملے گا،
یہ حدیث ان کے خلاف حجت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 924   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.