انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے پر بیعت کی، تو آپ نے فرمایا: ”جہاں تک تم سے ہو سکے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ، آپ ﷺ ماں باپ سے زیادہ اپنی امت پر مہربان تھے، آپﷺ نے فرمایا: ”جہاں تک تم سے ہو سکے“ تاکہ وہ لوگ جھوٹے نہ ہوں جب کسی ایسی بات کا ان کو حکم دیا جائے جو ان کی طاقت سے خارج ہو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1087)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 172، 185) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2868
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) رسول اللہ ﷺ کا ہر قول و فعل شریعت ہے اس لیے رسول اللہ ﷺ کی سمع وطاعت اسلام کی بنیاد ہے۔
(2) رسول اللہ ﷺکا یہ فرمانا: جس قدر تم سے ہوسکے آپ کی شفقت کا اظہار ہے۔ مقصد یہ تھا کہ ایسا نہ ہو کہ کوئی حکم کسی صحابی کے لیے پورا کرنا مشکل ہو اور وہ مشقت اٹھا کر اسے پورا کرنے کی کوشش کرے۔ اور اگر نہ کرسکے تو وعدے کی خلاف ورزی شمار ہو۔
(3) قائد کو اپنے ساتھیوں کی مشکلات کا احساس کرنا چاہیے اور ہر شخص سے وہی کام لینا چاہیے جس کو انجام دینے کی وہ صلاحیت رکھتا ہو۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2868